کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 27
آپ نے فرمایا: کیا اللہ نے تمہارے لئے وہ چیز نہیں بنائی جس سے تم کو بھی صدقہ کا ثواب ہو ہر(( سُبْحَانَ اللَّهِ ))کہنا صدقہ ہے؛ ہر تکبیر یعنی (( اللَّهُ أَکْبَرُ))کہنا صدقہ ہے؛ ہر تعریفی کلمہ یعنی (( الْحَمْدُ لِلَّهِ ))کہنا صدقہ ہے؛ اور لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ )) کہنا صدقہ ہے اور نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے اور برائی سے منع کرنا صدقہ ہے تمہارے ہر ایک کی شرمگاہ میں صدقہ ہے‘‘. صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا : یارسول اللہ !کیا ہم سے میں کوئی ایک اپنی شہوت پوری کرے تو اس میں بھی اس کے لئے ثواب ہے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا :’’ کیا تم دیکھتے نہیں اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرتا تو وہ اس کے لئے گناہ کا باعث ہوتا اسی طرح اگر وہ اسے حلال جگہ صرف کرے گا تو اس پر اس کو ثواب حاصل ہوگا۔‘‘[صحيح: مسلم في الزكاة (1006)] 46۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابن آدم میں سے کوئی جی ایسا نہیں جس پر صبح سورج طلوع ہوتے ہی صدقہ لازم نہ ہو۔‘‘ صحابہ نے عرض کی:ہمارے پاس اتنا مال کہاں سے آئے گا جو ہم اتنا صدقہ کریں گے؟ تو آپ نے فرمایا: خیر کے دروازے بہت سارے ہیں ۔ سُبحَانَ اللہِ کہنا ؛ تحمید یعنی اَلحَمدُ للہِ کہنا ؛ ہر تکبیر یعنی اَللہُ اَکبَرُ کہنا ؛ ہر تہلیل یعنی لا الہ الا اللہ کہنا؛ ىا نیکی کا حکم دینا اور ہر برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے ۔ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ؛ بہرے کو بات سنانا؛ اندھے کو راہ دکھانا؛ اور سوال کرنے والے کو اس کی ضرورت کا بتانا؛ اور کسی مدد کے طالب کی طرف اپنے پاؤں پر چل کر جانا؛ اور اپنے بازو کی قوت سے کمزور کو سوار کرنا يہ تمہاری طرف سے اپنے آپ پر صدقہ ہے۔‘‘  [صحيح: رواه ابن حبان (3377) والبيهقي في الشعب (7212).] 46۔ب: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: