کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 22
اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں ۔‘‘ عرض کی: کیوں نہیں ؛ضرور ۔ فرمایا: تو پھر وہ نفاق نہیں ہے۔
انہوں نے پھر تیسری بار ویسے ہی عرض کی۔ یارسول اللہ ! کعبہ کے رب کی قسم ! ہم ہلاک ہوگئے۔ تو آپ نے پوچھا: کیوں کیا ہوا؟ کہنے لگے: نفاق نفاق ۔ تو آپ نے فرمايا: کيا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے ہو:
أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ؟
کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۔ وہ وحدہ لاشريک ہے۔ اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں ۔‘‘
عرض کی: کیوں نہیں ؛ضرور ۔ فرمایا: تو پھر وہ نفاق نہیں ہے۔
عرض گزار ہوئے : جب ہم آپ کی مجلس ميں ہوتے ہیں تو ہمارا کوئی اور حال ہوتا ہے۔ اور جب ہم آپ کی مجلس سے نکلتے ہیں تو ہمیں ہمارے اہل خانہ اور دنيا کے خيالات گھير ليتے ہیں ۔ تو آپ نے فرمايا: اگر تمہارا وہی حال رہے جس پر تم ميرے پاس ہوتے ہو تو مدینہ کے راستوں ميں فرشتے تم سے مصافحہ کریں ۔‘‘
[حسن: رواه أبو يعلى (3304)]
(8): باب ك:بغیر طہارت ذکر الٰہی کی کراہت کا بیان
32۔حضرت مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اس وقت آپ پیشاب کر رہے تھے انہوں نے سلام کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجا سے فراغت کے بعد) وضو کیا ؛اور ان سے معذرت کی اور فرمایا :
’’ مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں پاکی کے بغیر اللہ کا ذکر کروں ۔‘‘
صحيح: رواه أبوداود (17) واللفظ له ، والنسائي (38)، وابن ماجه (350)، وصحّحه ابن خزيمة (206)،