کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 20
میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ چلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے میں نے عرض کیا:یا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم !حنظلہ تو منافق ہوگیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کیا وجہ ہے؟
میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ آنکھوں دیکھے ہوجاتے ہیں ۔ جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ہم اپنی بیویوں اور اولاد اور زمین کے معاملات وغیرہ میں مشغول ہوجانے کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں ۔‘‘
تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے !اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو، ذکر میں مشغول ہوتے ہو تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ ایک ساعت (یاد کی) ہوتی ہے اور دوسری (غفلت کی) ۔‘‘
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔
اور ایک روایت کے الفاظ ہیں : ’’ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نصیحت کی تو جہنم کی یاد دلائی۔ پھر میں گھر کی طرف آیا تو میں نے بچوں سے ہنسی مذاق کیا۔ اور بیوی سے دل لگی کی۔ میں باہر نکلا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی میں نے ان سے اس کا تذکرہ کیا ۔
پس ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے تو میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حنظلہ تو منافق ہوگیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ٹھہر جاؤ کیا بات ہے ؟ میں نے پوری بات ذکر کی۔
پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں نے بھی ایسے ہی کیا جیسے انہوں نے کہا ۔
تو آپ نے فرمایا: ’’ اے حنظلہ !یہ کیفیت کبھی کبھی ایسے ہوتی رہتی ہے اگر تمہارے دل