کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 19
بصر اور قوت سے مستفید کر اور اسے ہمارا وارث کر دے۔ اے اللہ ہمارا انتقام اسی تک محدود کر دے جو ہم پر ظلم کرے۔ ہمیں دشمنوں پر غلبہ عطا فرما ہمارے دین میں مصیبت نازل نہ فرما، دنیا ہی کو ہمارا اصل مقصد نہ بنا اور نہ دنیا کو ہمارے علم کی انتہا بنا اور ہم پر ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (3502)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (402) والطبراني في الدعاء (1911)، والحاكم (1/521).
(6): باب: دوام ذکر کی فضیلت
28۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا کرتے تھے۔‘‘
صحيح: رواه مسلم في الحيض (373). وعلّقه البخاري في الأذان عن عائشة بصيغة الجزم.
(7) : باب : وعظ کے وقت دل نرم پڑنے کا بیان
29۔حضرت حنظلہ أسيدي رضی اللہ عنہ ؛جو کہ کاتب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے؛ فرماتے ہیں :
’’ حضرت ابوبکر صديق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ميری ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا : اے حنظلہ ! تم کس حال میں ہو ؟ تو میں نے کہا: حنظلہ منافق ہوگيا ہے۔
انہوں نے کہا: سبحان اللّٰه ! آپ یہ کيا کہہ رہے ہیں ؟
’’میں نے کہا: جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہوتے ہیں اور آپ ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔ اور جب ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو ہم بیویوں ؛اولاد اور زمینوں وغیرہ کے معاملات میں مشغول ہوجاتے ہیں اور ہم بہت ساری چیزیں بھول جاتے ہیں ۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا :اللہ کی قسم !ہمارے ساتھ بھی اسی طرح معاملہ پیش آتا ہے۔