کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 15
دیا، جب وہ بیٹھ گیا تو کہنے لگا : (( الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا أَنْ يُحْمَدَ وَيَنْبَغِي لَهُ ))۔
’’ اللہ تعالیٰ کے لیے تعریفیں ہیں بہت زیادہ ؛پاکیزہ اور برکت والی تعریفیں ؛ جیسے ہمارے رب تعالیٰ چاہتے ہیں کہ ان کی تعریف ہو؛ اور جیسے ان کے مناسب ہے‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم نے کیا کہا؟۔ اس نے ان کلمات کو دوہرا دیا۔
تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے دس فرشتوں کو اس کی طرف تیزی سے بڑھتے ہوئے دیکھا کہ کون اس جملے کو پہلے لکھتا ہے، لیکن انہیں سمجھ نہیں آئی کہ ان کلمات کا ثواب کتنا لکھیں ؟ چنانچہ انہوں نے اللہ سے پوچھا؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
’’ انہیں اسی طرح لکھ لو جیسے میرے بندے نے کہا ہے۔‘‘
حسن: رواه النسائيّ في عمل اليوم والليلة (341)، وأحمد (12612)، وابن حبان (845).
(4): باب : مجلس سے بلا ذکر اٹھنے کی کراہت کا بیان
18۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لوگ کسی ایسی محفل میں نہیں بیٹھے کہ جس میں انہوں نے اللہ کو نہ یاد کیا‘اور نہ ہی اپنے نبی پر درود بھیجاہو ؛ مگر وہ اوربروز قیامت یہ عمل اُن کیلئے حسرت کاباعث ہوگا ‘‘ بھلے وہ اپنے ثواب کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں ۔‘‘
[صحيح: رواه أحمد (9965)، وصحّحه ابن حبان (591، 592)]
19۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کوئی قوم ایسی مجلس سے نہیں اٹھتی جس میں وہ اللہ کو یاد نہیں کرتے ‘مگر مردار گدھے (کی بدبودار لاش) جیسی چیز سے اٹھتے ہیں اوریہ عمل اُن کیلئے حسرت کاباعث ہوگا ۔‘‘
حسن: رواه أبوداود (4855) ـ واللفظ له ـ، وأحمد (9052)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (408)،