کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 13
ڈرتے۔‘‘
تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا۔‘‘
آپ نے فرمایا :’’تو ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ ان میں فلاں شخص ان (ذکر کرنے والوں ) میں نہیں تھا بلکہ وہ کسی ضرورت کے لئے آیا تھا۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : وہ ایسے لوگ ہیں جن کے ساتھ بیٹھنے والامحروم نہیں رہتا۔‘‘
[متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6408)، ومسلم في الذكر والدعاء (2689).]
13۔حضرت اغر ابو مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ پر گواہی دیتا ہوں کہ ان دونوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتے کہا : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جو قوم بھی بیٹھ کر اللہ رب العزت کے ذکر میں مشغول ہوتی ہے فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ ان پر نازل ہوتی ہے اور اللہ اپنے پاس والوں میں ان کا ذکر فرماتا ہے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في الذكر والدعاء (2700).]
14۔حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فرماتے ہیں کہ: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا مسجد میں موجود ایک حلقہ کے پاس سے گزر ہوا تو کہا: تم کو کس چیز نے بٹھایا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کے ذکر کے لئے بیٹھے ہیں ؟
ان سے کہا :کیا تمہیں اللہ کی قسم! صرف اسی بات نے بٹھایا ہوا ہے ؟
انہوں نے کہا: اللہ کی قسم ہم صرف اسی لئے بیٹھے ہوئے ہیں ۔‘‘
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں نے تم سے قسم کسی بد گمانی کی وجہ سے نہیں لی اور میرے مقام و مرتبہ والا کوئی بھی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجھ سے کم حدیثوں کو بیان کرنے والا نہیں ۔ بےشک ایک مرتبہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام کے ایک حلقے کی طرف تشریف لے گئے تو فرمایا:’’ تمہیں کس بات نے بٹھلایا ہوا ہے‘‘؟
صحابہ نے عرض کیا: ہم اللہ کا ذکر کرنے اور اس کی اس بات پر حمد کرنے کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اس نے ہمیں اسلام کی ہدایت عطا فرمائی‘ اور ہم پر اس کے ذریعہ احسان