کتاب: تحفۃ المتقین - صفحہ 11
پسندیدہ اورافضل عمل کون سا ہے؟ تو آپ نے فرمایا:
(( أنْ تَمُوتَ و لِسَانُکَ رَطْبًا مِّنْ ذِکْرِاللّٰہِ ۔))
’’یہ کہ تم اس حال ميں مرو کہ تمہاری زبان اللہ تعالیٰ کی یاد سے ترو تازہ ہو۔‘‘
[حسن: رواه البخاري في خلق أفعال العباد (281) واللفظ له ، وابن حبان (818).]
11۔ حضرت أبو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’کیامیں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں جو تمہارے اعمال میں سب سے اچھاہو؛اور تمہارے مالک کے ہاں سب سے زیادہ پاکیزہ ہو ؛ تمہارے درجات میں سب سے زیادہ اعلیٰ ہو ؛ اور تمہارے لیے سوناو چاندی صدقہ کرنے سے زیادہ بہتر ہو؛اور اس سے بھی بہتر ہو تمہارے لیے اس سے بھی کہ تمہارا مقابلہ تمہارے دشمن کے ساتھ ہو،اور تم اُن کی گردنیں اڑاؤ اور وہ تمہاری گردنیں اڑائیں ، صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں (ایسا عمل ضرور بتائیں )آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ذِكْرُ اللّٰه تعالى))(وہ عمل ہے)اللہ کو یاد کرنا۔‘‘
٭ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ کوئی چیز اللہ کے ذکر سے بڑھ کر عذاب سے نجات دینے والی نہیں ۔‘‘
[حسن: رواه الترمذي (3377)، وابن ماجه (3790)، وأحمد (21702)، والحاكم (1/496). ِ]
(2) : باب : مجالس ذکر کے فضائل کا بیان
12۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اللہ کے کچھ ایسے فرشتے ہیں جو راستوں میں گھومتے ہیں اور ذکر کرنے والوں کو ڈھونڈتے ہیں ، جب وہ کسی قوم کو ذکر الٰہی میں مشغول پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکار کر کہتے ہیں ، اپنی ضرورت کی طرف آجاؤ۔‘‘
آپ نے فرمایا :’’ وہ فرشتے ان کو اپنے پروں سے ڈھانک لیتے ہیں ؛ اور آسمان دنیا