کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 98
اگر اللہ سبحانہ وتعالی نے آپ کے اتنے بیٹوں میں سے ایک لے لیا ، تو اس پر اس کی حمد بیان کرو، اگر صالحین میں سے ہوں گے تو یہ بھی آپ کے لیے کافی ہیں ، اور اگر ایسا نہیں تو ان پر بھی افسوس کرو۔‘‘ فاعتبرو ا یا أولی الأبصار۔[1] کفار کی مذمت وقت کی اہمیت کا جاننا ہی اصلِ زندگی ہے۔ جس نے وقت کی قیمت کا احساس نہیں کیا، اس نے مردہ دن گزارے ، اگرچہ وہ زمین پر چل پھر اور سانس ہی کیوں نہ لے رہا تھا۔یہی کافروں کے اس جواب کا راز ہے جووہ روزِ قیامت دیں گے، اللہ سبحانہ وتعالی عالم الغیب نے اسے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔ فرمایا: ﴿قَالَ كَمْ لَبِثْتُمْ فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ ‎﴿١١٢﴾‏ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْمًا أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّينَ ‎﴿١١٣﴾ ( المومنون:۱۱۲،۱۱۳) ’’(اللہ) پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے ؟ وہ کہیں گے: ایک دن یا اس کا کچھ حصہ ، گنتی کرنے والوں سے پوچھ لیجیے۔ ‘‘ اللہ نے قرآن میں اپنی عمریں ضائع کرنے پر کفارکی مذمت کی ہے؛ انہوں نے عمریں کفر پرختم کیں ۔ اتنی لمبی عمر اور طویل زمانہ میں بھی کفر سے اسلام کی طرف نہ پلٹے۔ فرمایا: ﴿أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ (فاطر:۳۷ ) ’’کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کرسکتا تھا، اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی آپہنچا تھا ، سو اب تم مزہ چکھو کہ ایسے ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں ہے۔ ‘‘ اللہ سبحانہ وتعالی نے زندگی کے ان لمحات کو نصیحت اور عبرت حاصل کرنے اور ایمان لانے کا
[1] دیکھو: سیرت تابعین، قصہ عروہ بن زبیر۔