کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 97
کے گھوڑوں کی بڑی شہرت تھی۔ ایک دن بیٹے کے ساتھ خلیفہ کے اصطبل میں گھوڑے دیکھ رہے تھے کہ ایک گھوڑے نے لات ماری ، عروہ زخمی ہوگئے ، اور بیٹا موقع ہی پر اللہ کو پیارا ہوگیا۔ کچھ دن کے بعد حکما نے مرض بڑھنے کے خدشہ کے پیش نظر ٹانگ کاٹنا تجویز کیا۔ جب گرم تیل لایا گیا تو عروہ فرمانے لگے : تیل کی ضرورت نہیں ، میں قرآن کی تلاوت کرتا ہوں ، تم ٹانگ کاٹ لینا۔ ایسا ہی ہوا ، وہ قرآن پڑھتے رہے ، اور ڈاکٹروں نے ٹانگ کاٹ دی۔ خلیفہ اپنی جگہ بڑا شرمندہ اور پریشان تھا کہ میں نے ان کو مہمان بلایا اور ان پر ناگہانی آفات آگئیں ۔ ایک دن دربار میں کچھ لوگ ملاقات کرنے کے لیے حاضر ہوئے۔ ان میں ایک ایسا آدمی بھی تھا جو آنکھ سے معذور ، پیشانی ٹوٹی ہوئی ، اور عجیب الحال تھا۔ خلیفہ نے اسے تعجب سے دیکھا اور پوچھا : تمہارا کیا ماجرا ہے ؟ کہنے لگا :امیر المومنین! ہماری قوم میں مجھ سے بڑھ کر کوئی مال اور اولاد والا نہیں تھا۔ ایک دن میں اپنے خاندان کے ہمراہ نکلا ، ایک جگہ پڑاؤ ڈالا ؛ رات کو بارش ہوئی، طوفان آیا ، اور سب کچھ اس کی نذر ہوگیا ، سوائے ایک چھ ماہ کے بچے کے۔ پریشانی کے عالم میں صحرا میں بیٹھا تھا کہ دور مجھے اپنا اونٹ نظر آیا۔ میں اونٹ کے پیچھے دوڑا ، جیسے ہی اونٹ کو پکڑنا چاہا ، بچے کے رونے کی آواز آئی ، پلٹ کر بچے کے پاس پہنچا ، اسے بھی بھیڑیا اٹھاکر لے گیا۔ دوبارہ اونٹ کے پیچھے بھاگا ؛ اس نے لات ماری، پیشانی بھی ٹوٹ گئی اور آنکھ بھی جاتی رہی۔ خلیفہ کو اس قصہ سے کچھ تسلی ہوئی ، اور اس آدمی کو بھیجا کہ جاکر یہ قصہ عروہ کو سنائے تاکہ انہیں کچھ تسلی اور حوصلہ ہو۔ حضرت عروۃ رحمہ اللہ جب واپس مدینہ آئے ، لوگ ان کے استقبال کے لیے نکلے۔ ایک نوجوان بھی اس موقع پر آپ کی تیمارداری اور تعزیت کے لیے آیا ، اس نے تعزیت کے لیے جو الفاظ کہے وہ سونے کے پانی سے لکھنے کے قابل ہیں ۔ کہنے لگا: ’’ اے عروہ ! اگر اللہ سبحانہ وتعالی نے تیرے چار اعضا میں سے ایک لیا اورباقی تین چھوڑ دیے ، اس پر بھی اللہ کا شکر ادا کرو، نیکی کے کاموں کے لیے یہ بھی کافی ہیں ۔ اور