کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 95
بن جاتی ہے۔ ‘‘ رب رحمن سے دل کا نور بھی مانگ اس لیے کہ آنکھ کا نور دل کا نور نہیں ۳۔ نا قدری :… اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ إِنَّ اللّٰهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ ‎﴿٢٤٣﴾ (البقرہ :۲۴۳) ’’کچھ شک نہیں کہ اللہ لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ ‘‘ بہت سارے لوگ اس صحت و فراغت ِوقت اور اللہ تعالیٰ کی دیگر نعمتوں کی قدر نہیں کرتے۔بلکہ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جو صحیح معنوں میں ان سے مستفید ہوتے ہیں ؛ ان نعمتوں کی قدر کرتے اوراس ان پر اللہ کا شکر اداکرتے ہیں ۔ اکثر لوگ یہ اوقات بیہودہ لا یعنی اور فضول کاموں میں گنوا دیتے ہیں ۔ روز مرہ کی تین غلطیاں جوکہ ہمارا معمول بن گئی ہیں ، ان میں سے ایک وقت کا ضیاع ہے ، اس کی ہمیں قدر نہیں ۔ دوسری غلطی بے فائدہ بات ہے، جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْئِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہِ))۔ [1] ’’ کسی انسان کے اچھا مسلمان ہونے کی نشانی لایعنی(بے فائدہ )کاموں کا ترک کردینا ہے۔‘‘ اور تیسری غلطی فضول کام کرنا ہے ؛ جن کا نہ دُنیا میں کوئی فائدہ ہو ، اور نہ آخرت میں ۔ اور ہمارے دل سے کسی بھی وقت حالات کو بدلنے کا احساس تک ختم ہوچکا ہے۔ شاعر کہتا ہے :
[1] صحیح ابن حبان؛ کتاب الإیمان؛ باب ما جاء فی صفات المؤمنین ؛ حدیث :۲۲۹۔موطأ مالک؛ کتاب حسن الخلق ؛ باب ما جاء فی حسن الخلق؛ حدیث :۱۶۱۸۔ سنن ابن ماجہ؛ کتاب الفتن ؛ باب کف اللسان فی الفتن؛ حدیث :۳۹۷۳۔ سنن الترمذی الجامع الصحیح ؛ الذبائح؛ أبواب الزہد عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؛ حدیث : ۲۲۹۵۔ مسند احمد /حسن:۱۷۳۷)