کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 91
زندگی کا ایک حصہ اور صفحہء ہستی پر اس کے وجود ، بقا، استفادہ اور انتفاع کے لیے میدانِ عمل ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے بندوں پر اس بات کا احسان جتلاتے ہوئے فرمایا: ﴿اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْفُلْكَ لِتَجْرِيَ فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ الْأَنْهَارَ ‎﴿٣٢﴾‏ وَسَخَّرَ لَكُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَائِبَيْنِ ۖ وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ ‎﴿٣٣﴾وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ ۚ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ الْإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ ‎﴿٣٤﴾ (ابراہیم: ۳۲۔ ۳۴) ’’ اور اللہ وہ ذات ہے جس نے زمین وآسمان کو پیدا کیا، اور آسمانوں سے پانی اتارا، اور اس سے پھل اگائے جو تمہارے لیے رزق ہیں ، اور اس نے تمہارے لیے کشتی کو مسخر کیاتاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے، اورتمہارے لیے نہروں کو مسخر کردیا۔ اور تمہارے لیے سورج اور چاند کو مسخر کردیا جو مسلسل(سفر میں ) چل رہے ہیں ، اور دن اور رات کو تمہارے لیے کام میں لگا رکھا ہے۔ اور تمہیں ہر وہ چیز عطا کی جس کا تم نے اس سے سوال کیا تھا ، اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو شمار کرو تو انہیں گن نہیں پاؤگے، بے شک انسان بڑاہی ظالم اورانتہائی ناشکرا ہے۔ ‘‘ ان آیات میں اس بات پر اللہ سبحانہ وتعالی کی مدح خوانی کی گئی ہے کہ وہی زمان ومکان اور جو کچھ ان میں واقع ہے ، سب کا خالقہے۔ یہ سب اسی کی طرف سے اور اسی کے قبضہ اور تصرف میں ہیں ۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَهُ مَا سَكَنَ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ‎﴿١٣﴾‏ (الأنعام:۱۳) ’’رات کے اندھیرے اور دن کے اُجالے میں جو کچھ ٹھہرا ہوا ہے ، سب اللہ کا