کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 90
اس میں حق وباطل میں تمیز اور ہدایت کی نشانیاں ہیں ، تم میں سے جو بھی اس مہینے کو پائے اسے روزہ رکھنا چاہیے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿اَلْحَجُّ أَشْہُرٌ مَّعْلُوْمَاتٌ ﴾ (البقرہ:۱۹۷) ’’حج کے مہینے مقرر ہیں ۔ ‘‘ پھر فرمایا: ﴿فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ( البقرہ: ۱۹۸) ’’ جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس اللہ کو یاد کرو۔‘‘ ان تمام عبادات کو مختلف اوقات کے ساتھ خاص کرنا اپنے اندر بہت وسیع معنی رکھتاہے۔ اس کے علاوہ صبح وشام کے اذکار ، سونے اور جاگنے کی دعائیں ، کھانے پینے ، اور دیگر اہم اوقات کی دعائیں مومن کے لیے وقت کے استعمال کا ایک بہترین درس ہیں ، صرف سمجھنے کی ضرورت ہے۔ فراغت کی نعمت اللہ سبحانہ وتعالی کی ان گنت اور لا محدود نعمتوں میں سے سب سے پہلی اور بڑی نعمت اللہ سبحانہ وتعالی اور اس کی بھیجی ہوئی کتاب پر ایمان اور اس کے موجبات کے مطابق عمل کی توفیق ہے۔ اور ان ہی نعمتوں میں سے ایک نعمت صحت اور عافیت کی ہے۔ جس میں جسم وجان کی سلامتی، آنکھ ، کان ، ناک اور دل کی سلامتی ہے۔کیونکہ یہی انسانی حرکات وسکنات کے محور اور اس کے وجود سے استفادہ کے لیے آلات ہیں ۔ ان ہی اعلی اور بنیادی نعمتوں میں سے شب وروز اور ماہ وسال کے طویل اوقات میں ملنے والی فراغت اللہ سبحانہ وتعالی کی بہت بڑی نعمت ہے ، مگر ہم اس کے قدر دان نہیں ۔ وقت انسانی