کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 89
﴿فَإِذَا فَرَغْتَ فَانصَبْ ‎﴿٧﴾‏ وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَارْغَب ‎﴿٨﴾ (الانشرح:۷،۸) ’’ سوجب آپ فارغ ہوں تو اپنے پروردگار کی عبادت میں محنت کیجیے،اوراپنے رب کی طرف ہی دل لگائیے۔‘‘ امام مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ یعنی : جب امورِ دنیاسے فارغ ہوں تو نماز کے لیے کھڑے ہوجائیے ۔‘‘ اورعمردراز کہتے ہیں : اس سے مراد یہ ہے کہ : جب آپ دنیا کے کاموں سے فارغ ہوں تو دین کے کاموں میں مشغول ہوجائیں ، اور جب دین کے کاموں سے فارغ ہوں تو دنیا کے کاموں میں مشغول ہوجائیں ۔‘‘ اللہ کریم نے زبانی ، بدنی، اور قلبی اعمال میں سے بعض اعمال کے لیے کا اوقات مقرر کیے ہیں ،مومن کوعلم ہونا چاہیے کہ کون سا وقت کس کام کا ہے ؟ تاکہ وہ مقررہ وقت پر مطلوبہ عمل کو منشا ومقصود الٰہی کے مطابق ادا کرسکے۔ اور اسے اللہ کے ہاں شرف قبولیت حاصل ہو۔ اللہ تعالی نے بہت سی عبادات اور فرائض کے اوقات قرآن میں بیان کیے ہیں جن کو اپنے وقت سے آگے پیچھے کرنا جائز نہیں ۔ یہ ہمیں اس بات کی تعلیم ہے کہ کوئی عمل اپنے وقت سے قبل یا بعد میں قبول نہ ہو گا۔ چنانچہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : ﴿فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۚ إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ‎﴿١٠٣﴾ ( النساء:۱۰۳) ’’ اور نماز قائم کرو، بے شک نماز مومنین پر مقررہ وقت پر فرض ہے۔ ‘‘ نیزفرمایا: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنَاتٍ مِّنَ الْهُدَىٰ وَالْفُرْقَانِ ۚ فَمَن شَهِدَ مِنكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ (البقرۃ:۱۸۵) ’’ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا، جو لوگوں کو ہدایت دینے والا ہے ،