کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 87
وقت ِ مقررہ ہے جس میں تم اپنے ارکان ِ حج ادا کرتے ہو۔‘‘[1] اور فرمایا : ﴿هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَالْقَمَرَ نُورًا وَقَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ مَا خَلَقَ اللّٰهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِالْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ‎﴿٥﴾ (یونس :۵) ’’وہی تو ہے جس نے سورج کو روشن اور چاند کو منور بنایا اور چاند کی منزلیں مقرر کیں تاکہ تم برسوں کاشمار اور (کاموں کا) حساب معلوم کرو یہ (سب کچھ) اللہ نے تدبیر سے پیدا کیا ہے، سمجھنے والوں کے لیے وہ اپنی آیتیں کھول کھول کربیان فرماتا ہے۔‘‘ امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں میں سورج اور چاند کو اپنی مخلوق کی مصلحتوں کے لیے مسخر کردیا ہے۔ اور انہیں ان کے منافع کے لیے پست کردیا ہے۔ تاکہ وہ ان دونوں کے آسمانوں میں چلنے سے سالوں کی گنتی اور حساب جان سکیں ؛ اور اس سے رات اور دن میں تمیز کرسکیں ۔ ‘‘ اسلام میں وقت کی اہمیت اسلامی نظام شریعت اور آداب، فرائض و واجبات میں مومن کو اللہ تعالی نے اس کے روزِ مرہ کے امور میں ایک نظام کا پابند کیا ہے۔ اورہر مرحلہء حیات اور اس کے ہر ایک جز سے فائدہ حاصل کرنے کے اہتمام کا شعور اس کے اندر بیدار کیا گیا ہے۔یہ نظام کائنات کی حرکت چاند اور ستاروں کی گردش، دن اور رات کے اختلافات؛ جب رات پلٹتی ہے اور صبح کا اجالا پھیلنے لگتا ہے؛ اللہ کی طرف دعوت دینے والا کھڑا ہوتاہے؛ اور آفاق میں چہار سو اہل غفلت اور خوابیدہ انسانوں کو بیدار کرتے ہوئے اپنے نغمہ خوش گلو کا رس گھول دیتا ہے: ’’حَيَّ عَلَی
[1] الطبری ۳/ ۵۵۵۔