کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 85
فرماتے ہیں : ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ‎﴿٥٦﴾ (الذاریات :۵۶) ’’ِ اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لیے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں ۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ الْأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۗ ﴿١٦٥﴾ (الانعام :۱۶۵) ’’ اور وہی توہے جس نے زمین میں تمہیں نائب بنایا اور ایک کے دوسرے پر درجے بلند کیے تاکہ جوکچھ اُس نے تمہیں بخشا ہے اُس میں تمہاری آزمائش کرے۔‘‘ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ کہ اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے تم اسے آباد کرتے ہو نسل در نسل ، زمانہ در زمانہ ، آنے والے اپنے اگلے لوگوں کے بعد۔ ‘‘ (۱بن کثیر ۳/۳۸۴) یعنی اس زمین پر رہنے کا مقصد اللہ کی عبادت سے اس زمین کو آباد کرنا ہے ، گناہ کی زندگی زمین کی آباد کاری نہیں بلکہ فساد فی الارض ہے۔ ۸… اداری نظام: وقت اس کائنات کی تخلیق سے لے کر آج تک ایک منظم صورت میں چل رہا ہے۔ سورج اپنے وقت پر طلوع اور غروب ہوتا ہے۔ چاند اپنے وقت پر طلوع اور غروب ہوتا ہے ؛ دن اور رات اپنے اپنے وقت پرآتے اور جاتے ہیں ۔ان میں سے کوئی ایک کسی دوسرے پر سبقت نہیں لے جاتا ؛ بلکہ ہر ایک نظام ِ الٰہی کا پابند ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ ‎﴿٣٨﴾‏ وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ ‎﴿٣٩﴾‏ لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ ‎﴿٤٠﴾ (یس:۳۸ تا ۴۰)