کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 84
لِہٰذَا وَہَذَا مُدَّۃٌ سَوْفَ تَنْقَضِي وَیُصْبِحُ مَا لَاقَیْتَہٗ حِلْمُ حَالِمٍ ’’اہل دنیا کے لیے یہ زیب وزینت باقی نہ رہے گی ، اور نہ کسی پر ہمیشہ دنیا کی سختیاں رہیں گی۔ ان میں سے ہر ایک کا ایک وقت مقرر ہے جو پورا ہوجائے گا، اور میرے غم بھی نیند میں مست ایک شخص کا خواب بن جائیں گے۔ ‘‘ زمانہ گزر گیا ،نہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ رہے نہ محمد بن حنیفہ ، سب ایک خواب ہوگئے۔ فَاعْتَبِرُوْا یَا أُوْلِیَ الأَبْصَارِ۔ ’’ موسیٰ بن نصیرنے مامون الرشید کی طرف جیل سے ایک خط لکھا : ’’ میری زندگی سے پریشانی کا کوئی ایسا دن ختم نہیں ہورہا جب کہ تمہاری زندگی سے خوشی اور نعمتوں کا دن بھی ختم نہیں ہورہا ہے۔اور ہم تمام ایک ایسے دن کی طرف جانے والے ہیں جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ۔ اور اس دن اہل باطل گھاٹے میں ہوں گے۔ ‘‘[1] اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا ‎﴿٩٨﴾ (مریم :۹۸) ’’بہت ہی جماعتیں ہم ان سے پہلے ہلاک کرچکے ہیں ، کیاآپ ان میں سے کسی کی آہٹ پاتے ہیں ، یا کسی کی بھنک بھی سنتے ہیں ۔ ‘‘ ۷… مقصد تخلیق انسانی : انسان کو اس دنیا کی زندگی گزارنے کے لیے جو وقت میسر ہے ، وہ بے مقصد ؛ بے حکمت اور بلافائدہ نہیں ہے۔ بلکہ تخلیق کا اصل مقصد ہی دنیا کی اس چار روزہ زندگی سے صحیح معنوں میں استفادہ کرتے ہوئے اسے اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق بسر کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ
[1] ایقاظ الہمم العالیہ :۱۰۴۔