کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 82
کردے ، تو سوائے اللہ کے کون معبود ہے جو تمہارے پاس (دن کی) روشنی لائے کیا تم سنتے نہیں ہو؟ پوچھئے ! کہ یہ بھی بتادو کہ اگر اللہ تعالی تم پر قیامت تک دن ہی رکھے،تو بھی سوائے اللہ کے کوئی معبود ہے جو تمہارے پاس رات لائے؟ جس میں تم آرام حاصل کرو۔کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو۔اسی نے تو تمہارے لیے اپنے فضل وکرم سے دن اور رات مقرر کردیے ہیں کہ تم رات میں آرام کرو، اور دن میں اس کی بھیجی ہوئی روزی تلاش کرو، یہ اس لیے تاکہ تم شکر ادا کرنے لگ جاؤ۔ ‘‘
یہ ہے دن اور رات کی نعمت۔ رات آرام کے لیے مناسب اور دن کام کے لیے مناسب۔ جیسے رات کو سونے کے لیے آرام دہ ماحول کا ہونا ضروری ہے ، ایسے ہی دن کو کاروبار جہاں کے لیے روشنی اور اجالے کی ضرورت ہے۔ اگر یہ سب کچھ ایک مقررہ نظام کے تحت نہ ہوتا تو سارے امور میں خلل پڑتا ، اور وظائف حیات درست طور پر ادا نہ ہو پاتے۔
۶… تغیر ِ زمانہ:
ہم دیکھتے ہیں کہ دن اور رات آتے اور جاتے ہیں ؛اور یہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا ؛بلکہ اس میں ہمیشہ تبدیلی واقعہ ہوتی رہتی ہے۔جہاں دن رات بدلنے کے ساتھ ساتھ موسم بدلتے ہیں ؛ وہیں اس قادر مطلق کے حکم سے لوگوں کے احوال اور طبیعتیں بھی بدلتی ہیں ؛ اسے گردشِ ایام کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَتِلْكَ الْأَيَّامُ نُدَاوِلُهَا بَيْنَ النَّاسِ ﴾(آل عمران:۱۴۰)
’’ ہم ان دنوں کولوگوں کے درمیان پھیر دیتے ہیں ۔ ‘‘
اوقات میں اس تبدیلی اور حالات کے پلٹنے کو اگرچہ گردش ایام سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ تا ہم عام لوگوں کی زبانی گردش ایام سختی کے اوقات کے لیے ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔ جیساکہ