کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 81
کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں ۔ہر آنے والا دن ان عبادات کو دھرانے کا تقاضا کرتا ہے۔نمازوں کے ابتدائی اور آخری اوقات معلوم اور طے شدہ ہیں ۔ جن میں پڑھی جانے والی نمازیں ادا کہلاتی ہیں ۔اور ان اوقات کے گزر جانے کے بعد پڑھی جانے والی نمازیں قضا کہلاتی ہیں ۔اوریہ اوقات اللہ تعالیٰ کے حکم سے جبریل امین علیہ السلام نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سکھائے ہیں ۔ رمضان کے فرض روزں اور اس کے بعد کے کچھ خاص نفل روزں کے اوقات متعین ہیں ۔زکواۃ ادا کرنے کا وقت معلوم ہے ۔حج کے دن طے شدہ ہیں ۔ان عبادا ت کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ نے وقت کواس طور پر ، اور اس حکمت سے تیار کیا اور ترتیب دیا ہے ، جو فطرت سے مناسبت رکھتا ہے، اور اس میں انسانی مصلحتوں کے بر آنے کاپورا پورا خیال رکھا گیاہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
﴿وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا ﴿٩﴾ وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاسًا ﴿١٠﴾ وَجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا ﴿١١﴾ (النبا:۹،۱۱)
’’ اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام کا سبب بنایا۔ اور رات کو ہم نے پردہ بنایا۔ اور دن کوہم نے وقت ِ روز گار بنایا۔‘‘
اگر یہ مذکورہ نظام باقی نہ رہے، تو زندگی میں بہت بڑا خلل اور اضطراب واقع ہو جائے۔ اورزندگی بدنظمی کا شکار ہوجائے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں :
﴿قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن جَعَلَ اللّٰهُ عَلَيْكُمُ اللَّيْلَ سَرْمَدًا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَأْتِيكُم بِضِيَاءٍ ۖ أَفَلَا تَسْمَعُونَ ﴿٧١﴾ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن جَعَلَ اللّٰهُ عَلَيْكُمُ النَّهَارَ سَرْمَدًا إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَنْ إِلَٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَأْتِيكُم بِلَيْلٍ تَسْكُنُونَ فِيهِ ۖ أَفَلَا تُبْصِرُونَ ﴿٧٢﴾ وَمِن رَّحْمَتِهِ جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٧٣﴾ (القصص:۷۱،۷۳)
’’ کہہ دیجیے کہ: دیکھو تو سہی اگر اللہ تعالیٰ رات ہی رات قیامت تک تم پر برابر