کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 58
جب انسان کو یہ بات معلوم ہوجائے کہ اس کے ساتھ دو فرشتے ایسے ہیں جو اس کے اقوال واعمال کو لکھ کر محفوظ کررہے ہیں تو اسے چاہیے کہ صبح سب سے پہلے رات کے اعمال کا محاسبہ کرے کہ اس نے کیا کیا ہے ؟ اور رات کو سونے سے پہلے دن کے اعمال کا محاسبہ کرے کہ اس نے کیا کیا ہے؟۔ اگر اس میں نیکی اور بھلائی پائے تو اس پر اللہ کی حمد وثنا بیان کرے ، اور اگر برائی ہو اس پر توبہ واستغفار کرے۔ اور اس سے بھی زیادہ بہتر یہ ہے کہ انسان کوئی بھی کام کرنے سے پہلے اس کا محاسبہ کرے۔ اور کسی کام کے قریب بھی تب تک نہ جائے جب تک اس میں شریعت ِ الٰہی کا حکم معلوم نہ کرلے۔سو جو بات اب بہترمعلوم ہو ، اسے کر گزرے اور جس میں شر ہو اس سے بازر ہے تاکہ ملائکہ بھی اس کی اذیت سے محفوظ رہیں ، اور خود بھی وبال سے بچا رہے، جس انسان نے اس دنیا میں اپنے نفس کا محاسبہ کرلیا ، اس پر اگلے جہاں میں حساب آسان ہوگیا ؛ اور جس کا معاملہ اس کے برعکس رہا وہ خسارے میں ہے۔ ایک طرف وہ لوگ ہیں جن کا سارا وقت فراغت کا ہے ،جنہیں دوسرے الفاظ میں بیکاری کے دن کہا جاتا ہے۔اور دوسری طرف دفاتر میں کام کرنے والے، مدارس اور سکول وکالجز کے طلبہ اور کارکنان ہیں ،جو ایک خاص چاہت کے ساتھ اور ایک خاص نظام کے تحت اپنے اوقات کا ایک مخصوص حصہ گزار رہے ہیں ؛ جب کہ ان کابھی باقی وقت بے سود اور بے معنی گزر رہا ہے۔ ****