کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 52
((کُلُّکُمْ رَاعٍٍ وَّکُلُکُمْ مَسْئُوْلٌ عَنْ رَّعِیَتِہٖ۔))[1] ’’ تم میں سے ہر ایک گلہ بان ہے ، اور ہر ا یک اپنے گلہ کے متعلق جوابدہ ہے۔ ‘‘ مگر ہم نے یہ کام صرف مولوی ، اور ایک خاص طبقہ یا جماعت پر رکھ چھوڑا ہے، نہ خود کا خیال کیا؛ اور نہ اپنی اولاد کی تربیت پر دھیان دیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ ہمارے گھروں میں ایسی برائیاں پہنچ گئیں جن کا ماضی قریب میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔اس بات کی تائید اس چیز سے بھی ہوتی ہے کہ گھروں میں موجود ڈش، ٹی وی ، وی سی آر ، اور دیگر بے حیائی اور برائیوں کے سامان موجود ہیں ؛بے پردگی اور بے احتیاطی کا دور دورہ ہے۔ بچوں کی تربیت پر عدم توجہ ایک اور اہم مسئلہ ہے۔ حقوق وفرائض میں کوتاہی اور ان کے ضیاع کے ساتھ وقت کا بڑی سنگ دلی سے ضیاع ہورہا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ بہت سے لوگ فارغ بالی کی شکایت کرتے ہیں ۔ اور ان کو اس بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اپنے وقت سے کیسے مستفید ہوسکتے ہیں ؟ بغیرکام کے اور بلاوجہ گھروں سے نکل پڑتے ہیں ، اکثر اوقات معلوم نہیں ہوتا کہاں اور کس غرض سے جارہے ہیں ۔ اور اس مٹر گشت کے فوائد یا نقصانات کیا ہوسکتے ہیں ؟ خود بے کار ہونے کی وجہ سے بیشتر اوقات دوسرے مصروف عمل لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کا وقت بھی ضائع کرتے ہیں ۔ حالانکہ چاہیے تو یہ تھا کہ ہم ایسے محنت کرتے جیسے اس کا حق ہے، اور اپنے وجود اور وقت کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ دوسروں کے لیے بھی کار آمد بناتے۔اور مخلوق ہمارے وجود سے فائدہ اٹھاتی، اور ہمارے ہونے پر خوشی محسوس کرتی یہی تعلیم نبوت ہے: ((خَیْرُ النَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاسَ؛ فَکُنْ نَافِعاً لَّہُمْ)) [2] ’’ لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہیں جودوسرے لوگوں کو فائدہ پہنچائے ، سو لوگوں
[1] البخاری ، کتاب الجمعۃ ، باب الجمعۃ في القری و المدن ،حدیث ۸۶۷۔ مسلم کتاب الإمارۃ ، باب : فضیلۃ الإمام العادل، ح: ۳۴۹۶)۔ [2] صحیح الجامع حدیث نمبر ۳۷۶۴۰؛ من مسند خالد بن ولید ۔