کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 49
ساری بھلائیاں جمع کردیں ، اور دنیا اور آخرت میں اسے کامیاب کردیں ۔ چند ایک بنیادی محرکات ہر کام کے کرنے کے لیے کچھ بنیادی محرکات ، اسباب اور وجوہات ہوتی ہیں جو اس کام کا پیش خیمہ بنتی ہیں ۔ اگر وہ اسباب خیرکے ہیں ، اور اخلاص پر مبنی ہیں تو للہ الحمد۔اور اگر یہ اسباب شر کے ہیں ، یا کسی بدنیتی پر مبنی اوراخلاص سے خالی ہیں تو یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے آپ سے دھوکہ کررہے ہیں ، جن کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ‎﴿١٠٤﴾‏ الکہف ’’ وہ لوگ جن کی کوششیں دنیاکی زندگی میں ہی ضائع ہوگئیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ بہت اچھا کام کررہے ہیں ۔ ‘‘ اور دوسرے مقام پر خیر کا ارادہ رکھنے والوں کے متعلق فرمایا: ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ‎﴿٩٧﴾ النحل ’’مرد ہو عورت جوکوئی ایمان کے ساتھ نیک کام کرے توہم (دنیا میں ) اس کی زندگی پا ک کریں گے اور ان کو (ایسے لوگوں کو) ہم (قیامت میں ) ضرور ان کو بہتر کاموں کا بدل دیں گے۔‘‘ مومن ہر وقت خیر و بھلائی کی تلاش میں رہتا ہے ؛ اور اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے خیر کے خزانے کھلے رکھے ہوئے ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَجَباً لِّأَمْرِ الْمَؤْمِنِ ، إِنَّ أَمْرَہٗ کُلُّہٗ خَیْرٌ ، لَیْسَ ذَاکَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمَؤْمِنِ؛ إِنْ أَصَابَتْہٌ سَرَّائُ شَکَرَ، فَکَانَ خَیْراً لَّہُ۔وَإِنْ أَصَابَتْہُ