کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 48
﴿ وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ كِتَابًا مُّؤَجَّلًا ۗ وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا ۚ وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ ﴿١٤٥﴾ال عمران
’’ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی جاندارنہیں مرسکتا؛ مقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے۔ اور جوکوئی دنیا میں بدلہ چاہتا ہے ، ہم اسے اس میں سے کچھ دے دیں گے ؛ اور جو کوئی آخرت کا بدلہ چاہتا ہے ، ہم اسے آخرت میں سے دیں گے۔ اور ہم شکر گزاروں کو بہت جلد نیک بدلہ دیں گے۔ ‘‘
لیکن اس کے ساتھ یہ بھی واضح کردیا کہ جو انسان آخرت کے گھر اوراللہ کی رضامندی کا طلب گارہوتاہے ، اللہ تعالیٰ اس کے نیک اعمال میں برکت دیتے ہیں ، تاکہ اس کو اپنی آخرت سنوارنے کے اور مواقع میسر آجائیں ، اور جو صرف دنیا ہی چاہتا ہے ، اسے دنیا اتنی ہی ملے گی جتنی دنیا کا مالک دینے کا ارادہ کرے گا ،اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ملے گا ،اور آخر ت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا ، فرمایا:
﴿مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ ﴿٢٠﴾ الشوریٰ
’’ اورجس کا ارادہ آخرت کی کھیتی کا ہو، ہم اس کی اس کھیتی میں ترقی دیں گے ؛ اور جو کوئی دنیا کی کھیتی چاہتا ہو ، ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دیں گے۔ اور ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ ‘‘
ان آیات مبارکہ سے اتنی بات تو سمجھ آگئی کہ جو کوئی جیسا کام کرتا ہے ، اسے ویسا ہی بدلہ مل جاتا ہے۔ کمال عدل اللہ تعالیٰ کی صفت خاصہ ہے ، اس کے ہاں کسی پر نہ کوئی ظلم ہوتا ہے اور نہ ہی حق تلفی۔ البتہ جس کسی کے گناہوں سے اللہ تعالیٰ چشم پوشی کرکے معاف کردیں تو یہ اس کا فضل اور رحمت ہے۔ مگرعمل کے لحاظ سے خوش قسمت وہ انسان ہے جس کے لیے اللہ تعالی