کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 47
آئے اور آپ نہ ہوں ۔ اگر آج کے دن آپ نے خود کو محنت کرکے تھکا دیا ، تو اس کا نفع آپ کو ملے گا ، گیا ہوا کل کبھی بھی واپس آنے والا نہیں ہے۔ ‘‘
۳۔ تیسری قسم: وہ لوگ ہیں جو ماضی تو نہیں رکھتے ، اور حال میں وہ اپنے بہتر اور اچھے مستقبل کی تعمیر کیلئے کوشاں رہتے ہیں ؛خواہ وہ دنیاوی لحاظ سے اچھا مستقبل تلاش کر رہے ہوں ، یا آخرت کے لحاظ سے۔ ان میں سے کسی کی بھی محنت اور کوشش کو اللہ تعالیٰ کبھی ضائع نہیں کرتے۔ ایسے لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَّدْحُورًا ﴿١٨﴾ وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُورًا ﴿١٩﴾ كُلًّا نُّمِدُّ هَٰؤُلَاءِ وَهَٰؤُلَاءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ ۚ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًا ﴿٢٠﴾بنی اسرائیل
’’ اور جوکوئی جلدی والی چیز(دنیا) چاہتا ہو، ہم ان میں سے جس کے لیے جو چاہیں جلدی دے دیتے ہیں ، اور پھرہم اس کے لیے جہنم ٹھکانہ مقرر کردیتے ہیں جس میں وہ بدحال اوردھتکارا ہوا داخل ہوگا۔اور جس کا ارادہ آخرت کا ہو، اور وہ اس کے لیے اس حال میں کوشش کرے کہ وہ مومن ہو، پس وہی لوگ ہیں جن کی کوشش قابل شکر ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک کو ہم ڈھیل دیتے ہیں ، تمہارے رب کی عطا میں سے ؛ اور تمہارے رب کی عطا منقطع ہونے والی نہیں ہے۔ ‘‘
جب اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو آخرت کے لیے کھیتی قرار دیا تو کسی پر یہ جبر نہیں کیا کہ وہ اس کھیتی میں اپنی آخرت کے لیے کیا اور کیسے بوتا ہے؟۔ بلکہ اس نے اِسے اچھے اور برے کی پہچان کراکر ڈھیل دے دی کہ اب جوکوئی صوابدیدکے مطابق جیسا کرے گا اسے ویسا ہی بدلہ ملے گا ، فرمان ِالٰہی ہے :