کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 46
حکم آن پہنچا ؛ اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے والے نے دھوکے میں ہی رکھا۔ ‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
((اَلْکَیِسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہٗ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ ؛ وَالْعَاجِزُ مَنِ اتَّبَعَ نَفْسُہٗ ھَوَاہَا ، وَتَمَنَّی عَلَی اللّٰہِ۔))[1]
’’عقل مند وہ ہے جس نے اپنے نفس کو قابو میں رکھا،اور موت کے بعد کے لیے
اعمال کیے۔ اور عاجز وہ ہے جس نے خواہشاتِ نفس کی پیروی کی اور اللہ پر امیدیں لگائے رکھیں ۔‘‘
ان دو قسم کے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے شاعر کہتا ہے:
اَلْفَتٰی أَمْسَکَ الْمَاضِيْ شَھِیْداً مُّعَدَّلا ً
وَّأَصْبَحْتَ فِيْ یَوْمٍ عَلَیْکَ شَھِیْدٌ
فَإِنْ کُنْتَ بِالأَمْسِ اقْتَرَفْتَ إِسَائَ ۃً
فَثَنِّ بِإِحْسَانٍ وَّأَنْتَ حَمِیْدُ
وَلَا تَرْجَ فِعْلَ الْخَیْرِ یَوْماً إِلَی غَدٍ
لَعَلَّ غَداً یَّأتِيْ وَأَنْتَ فَقِیْدُ
فَیَوْمُکَ إِنْ اتَّعَبْتَہٗ عَادَ نَفْعُہٗ
عَلَیْکَ ، وَمَاضِ الأَمْسُ لَیْسَ یَعُوْدُ
’’جوان وہ ہے جو اپنے ماضی کومعتبر گواہ بنائے رکھتا ہے ؛اور تمہاری حالت یہ ہوگئی ہے کہ آج کا دن تمہارے خلاف گواہ ہے۔ اور اگر کل آپ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے ، تو آج اس کو نیکی کرکے ختم کیجیے، یہی آپ کی اچھی خصلت ہے۔ اور آج کے دن کی جانے والی بھلائی کو کل تک کے لیے نہ چھوڑیں ؛ شاید کل کا دن
[1] ترمذی: ۲۳۸۳۔ احمد: ۱۶۵۰۱۔ ابن ماجہ: ۴۲۵۰۔ صحیح۔