کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 43
﴿إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا ﴿٧٢﴾ الأحزاب
’’ہم نے آسمان اور زمین اور پہاڑوں کو (اپنی )امانت دکھائی )اور ان سے پوچھا کیاتم اس کو اٹھاتے ہو) انھوں نے اس کا اٹھانا قبول نہ کیا اور اس کے اٹھاتے سے ڈرگئے اور آدمی نے (جھٹ ) اس کو اٹھا لیا بے شک آدمی نے (اپنے اوپر )بڑا ظلم کیا نادانی کی۔‘‘
دوسری قسم : وہ لوگ ہیں جنہیں کسی بھی چیز سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ؛ نیکی کے وقت نیکی کر لی ، اوربرائی میں بھی شریک ہوگئے۔ ان کے بارے میں دوسری جگہ پر فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللّٰهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٠٢﴾التوبۃ
’’ اور کچھ اور لوگ ہیں کہ اپنے گناہوں کااقرار کرتے ہیں انہوں نے اچھے اور برے عملوں کو ملا جلا دیا تھا۔ ‘‘
تیسری قسم کے وہ لوگ جنہیں نیکیوں سے فرصت نہیں ۔ جن کو بالفاظ دیگر سابقین بالخیرات یا مومنین حق یا فلاح پانے والے کامیاب لوگ کہا جاسکتا ہے ، جن کی زندگی کا ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اوراس کی یاد میں گزرتا ہے؛ جو اپنی زندگی کو اس کی امانت سمجھتے ہیں ۔ اور اگر ان سے کسی موقع پر کوئی غلطی یا گناہ ہوجاتا ہے تو وہ اس پر مصِر نہیں رہتے بلکہ فوراً توبہ کرلیتے ہیں ۔ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللّٰهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿١٣٥﴾ ال عمران
’’اور وہ جو اگر کوئی برا کام کر بیٹھتے ہیں (یعنی کبیرہ گناہ) یا اپنے تئیں نقصان