کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 42
وقت اورلوگوں کی اقسام
دنیا کی اس مختصر زندگی میں اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کو اس وقت ِمستعار سے فائدہ اٹھانے میں برابر نہیں رکھا ، بلکہ ان میں عزم و عمل اور ہمت وثبات کے لحاظ سے بہت بڑا فرق ہے ، جس کو خود خالق کائنات نے اس طرح بیان کیا ہے:
﴿ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللّٰهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ ﴿٣٢﴾فاطر
’’پھر ہم نے ان لوگوں کوکتاب کا وارث ٹھہرایا جن کو اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا تو کچھ تو ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں اور کچھ میانہ رَو ہیں اور کچھ اللہ کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں ، یہی بڑا فضل ہے۔‘‘
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی تین اقسام بیان کی ہیں ۔
پہلی قسم : ان لوگوں کی ہے : جو گناہوں میں حد سے بڑھے ہوئے ہیں ۔
دوسری قسم : جو درمیانے درجہ کے لوگ ہیں ، جن کے اعمالِ صالحہ اور برائیاں برابر ہیں ۔ ان میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
تیسری قسم: وہ لوگ ہیں جو نیکیوں میں سب سے بڑھے ہوئے ہیں ۔
بالفاظ دیگر پہلی قسم کے لوگ جوگناہوں میں ہی لگے رہتے ہیں جنہیں گناہوں سے فرصت نہیں ، جنہوں نے امانت کے اس بارِ گراں کو بھلادیا تھا جو اللہ تعالیٰ نے ان کے کندھوں پر ڈالا تھا ؛ ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :