کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 419
اور توبہ واستغفار کی توفیق دے، اور ہم سے ہمارے یہ ٹوٹے پھوٹے عمل جنہیں ہم پورے حق کے ساتھ تو ادا نہیں کرسکتے، مگر وہ اپنی رحمت اور فضل وکرم سے قبول فرمائے۔ ان اختتامی سطور میں تمام قارئین سے گزارش ہے کہ راقم کے اقرباء میں سے میرے دادا جناب مولاناعزیز الرحمن شاہ صاحب، اور دادی اور نانی محترمہ اور اساتذہ کرام خصوصاً جناب استاد محترم خواجہ محمد عثمان آغا رحمہ اللہ ؛حضرت مولانا محمد یونس اثری رحمہ اللہ ؛ حضرت مولانا نصر اللہ خان رحمہ اللہ ؛ حضرت مولانا صبا حسن رحمہ اللہ ؛ اور دیگر مرحوم وموجود اساتذہ کرام کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں ؛ اللہ تعالیٰ مرحومین کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے، اور جو اساتذہ ،اور ان کے اقارب، اور میرے والدین ،بہن بھائی ،اور دیگر عزیز و رشتے دار، بقید حیات ہیں انہیں حق پر ثابت قدمی اور قرآن وسنت کی سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ چونکہ اس کتاب میں توجہ کا مرکز عمل کی دعوت ہے ، اور اللہ تعالیٰ دعا کرنے کی بہت سخت ضرورت ہے کہ وہ رحیم و کریم بے نیاز ذات ہم سب کو ایسے اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی رضامندی اورجنت کے قریب کرنے والے ہوں ، اور ان اعمال سے بچ کررہنے کی توفیق دے ، جن سے وہ ناراض ہوتا ہے؛ اور انسان جہنم کے قریب ہوتا ہے ۔ اللہ ہم سب کو اپنی مغفرت و رحمت اور محبتکی چادر میں لپیٹ لے۔ یقینا اللہ تعالیٰ دعا کرنے والے کو بھی اتنا ہی اور ایسے ہی دے گا جس کا وہ دوسروں کے لیے طلب گار ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔ آمین وَ آخِرُ دَعَوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ ****