کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 418
دوسروں کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں اور انہیں مشورہ میں شریک کریں ۔ مشورہ مشورہ ہوتا ہے؛ رائے اور فکر کودوسروں پر مسلط کرنا نہیں ہوتا۔ مشورہ میں برکت بھی ہے؛ اور دوسروں کی خوشی بھی کہ آپ اسے اہمیت دے رہے ہیں ؛ اس سے باضمیر اور زندہ دل دشمن بھی آپ کے ہم نوا اور خیر خواہ بن جائیں گے؛ کیونکہ آپ نے پہلا تیر ہدف پر مارا ہے۔
کسی کو خوش کرنے سے انسان کو خود جو ذہنی اطمینان اور سکون حاصل ہوتا ہے اس کی کیفیت کا اظہار الفاظ میں ممکن نہیں ؛ اور اللہ نہ کرے ناکامی کی صورت میں ندامت بھی نہیں ہوتی؛ بلکہ غم بٹ جاتا ہے۔
یاد رکھیں : دوسروں کو خوش رکھنے سے آپ کو جو طبعی خوشی ملتی ہے اس کی مثال عطر بیچنے والے کی ہے، جو اگر خو دعطر نہ بھی استعمال کر ے تب بھی خوشبو اس کے لباس اور بدن سے آتی رہتی ہے؛ جو دوسروں پر پھول پھینکتا ہے اس کے ہاتھوں میں بھی خوشبورہ جاتی ہے جس سے اس کے دل ودماغ معطر ہوتے رہتے ہیں ۔ یہی پیام ہے اسلام کا:
((خَیْرُ النَّاسِ مَنْ أَنْفَعُہُمْ لِلْنَّاسِ۔)) [1]
’’ لوگوں میں سب سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو۔‘‘
خیر اور بھلائی کے حصول میں تاخیر نہ کریں اور نہ کسی کے لیے خیر خواہی میں بخل و حسد سے کام لیں ، بلکہ پیار محبت کی فضا کو فروغ دیتے ہوئے لوگوں کے لیے بھی وہی سوچ رکھیں جس کی آپ اپنے نفس کے لیے ان سے توقع رکھتے ہیں ۔اپنے نفس کو کبھی بڑا بنا کر پیش نہ کریں ، اس سے انسان کو غرور وتکبر کا مرض لاحق ہوتا ہے؛ بلکہ اپنے نفس کا محاسبہ کیجیے؛ راحت و سکھ وچین کی گھڑیوں میں نفس کا یہ احتساب کل آنے والے مشکل لمحات کے احتساب سے آپ کو بچائے گا۔
آخر میں اس دعا کیساتھ کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے ، اس کی دعوت پھیلانے
[1] المعجم الصغیر للطبراني برقم ۸۶۱۔ المعجم الکبیر برقم ۱۳۶۴۶۔صححہ الألباني في السلسلۃ الصحیحۃ برقم ۴۲۶۔