کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 412
جیسے تم سے پہلے لوگوں نے کیا تھا، اور تم کو ایسے ہلاک کردے ، جیسے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کردیا تھا۔‘‘
شاعر نے شاید اسی کے متعلق نصیحت کی ہے :
کسب دنیا تو کر ہوس کم رکھ
اس پر تو دین کو مقدم رکھ
دینے لگتا ہے پھردھواں یہ چراغ
اک ذرا اس کی لو کو مدھم رکھ
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو مار مار کر مسجد سے نکال دیا تھا جو جھوٹا توکل کرکے مسجد میں بیٹھ گئے تھے۔ اور فرمایا: ’’ نکلو، اور رب کا رزق تلاش کرو،تمہارا رب آسمانوں سے سونا اور چاندی نہیں برسا ئے گا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عالم نزع میں سیّدناسعد رضی اللہ عنہ بن معاذ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے ، انہوں نے اپنا باغ صدقہ کرنے کی خواہش کااظہار کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سارا باغ مت صدقہ کرو، بلکہ اپنے گھر والوں کے لیے بھی کچھ چھوڑ دو، اور فرمایا :
((إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ ، خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَہُمْ عَالَۃً یَّتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ۔))[1]
’’بے شک اگر تم اپنے اہل خانہ کو غنی چھوڑ کر جاؤ ، یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں فقیر چھوڑ کر جاؤ ،اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ۔‘‘
آج مسلمانوں کی پستی اور پیچھے رہ جانے کے جملہ اسباب میں مختلف جدید علوم و فنون میں مہارت کی کمی ؛ سائنس اور ٹیکنالوجی میں پسماندگی ہے۔
[1] متفق علیہ۔ البخاری باب أن یترکَ ورثتہ أغنِیاء خیر مِن أن یتکففوا الناس برقم (۲۷۴۲)۔ مسلم باب الوصیۃِ بالثلث برقم (۴۲۹۶)۔