کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 410
فارغ اوقات میں ہم جن امور سے استفادہ کرسکتے ہیں ، ان میں : طب وحکمت، کیمیاء، کالم نویسی و مضمون نگاری کی تعلیم و اصلاح، مطالعہ ، کمپیوٹر سے متعلقہ اُمور میں مہارت چند ایک بہت مناسب کام ہیں اور وقت کی بہت بڑی ضرورت بھی ہیں ۔ دیگر امور بھی جو کسب معاش میں ہمارے معاون و مددگار ہوسکتے ہیں ، ان میں مہارت تامہ حاصل کرنی چاہیے؛ بے معنی اور نِرے توکل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ہر چیز کو روزی دینے کا اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے؛ اور اس کے لیے اسباب و ذرائع پیدا کیے ہیں ۔ کیڑے مکوڑوں کو مٹی میں روزی ملتی ہے تو مچھلی کو پانی میں ۔ پرندہ فضا میں خوراک پاتا ہے، تو چیونٹی اندھیرے بلوں میں ۔ چوپائے زمین پر رزق حاصل کرتے ہیں تو سانپ سخت اور سنگلاخ چٹانوں میں ۔ شیرو شاہین کو تازہ شکار اور گیدڑ و گدھ کو مردار مل رہا ہے ۔ یہ اللہ کی قدرت سے کوئی بعید نہ تھا کہ وہ فرشتوں کی طرح باقی مخلوقات کو بھی کھانے پینے اور دیگر ضروریات سے مبرا رکھ سکتے تھے، مگر اس کی حکمت کا تقاضا تھا کہ ایسا نہیں ہوا۔ اور باقی مخلوقات تک رزق رسانی کے لیے کچھ اسباب پیدا کیے۔ ﴿ وَمَا مِن دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا وَيَعْلَمُ مُسْتَقَرَّهَا وَمُسْتَوْدَعَهَا ﴾(ھود:6) ’’ زمین میں کوئی بھی چوپایہ نہیں ہے مگر اللہ پر ہی اسے روزی دینا ہے، اور وہ اس کا عارضی اور مستقل ٹھکانا جانتا ہے۔ ‘‘ سیّدہ مریم رضی اللہ عنہا کے پاس محراب میں بغیر کسی مشقت کے رزق آتا تھا، یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ اور سیّدہ مریم رضی اللہ عنہا کی کرامت تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رِزْقًا قَالَ يَا مَرْيَمُ أَنَّىٰ لَكِ هَٰذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِندِ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ ‎﴿٣٧﴾ (آل عمران: ۳۷) ’’ جب کبھی زکریا علیہ السلام ان کے پاس محراب میں داخل ہوتے ، ان کے پاس