کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 408
مسلمان علما اور سائنس دان ہیں ۔ مسلمان قوم میں اللہ تعالیٰ نے بڑی صلاحیتیں رکھی ہیں ، صرف انہیں منظم اور مناسب طریقہ سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ اقبال کہتے ہیں : نہیں ہے نا امید اقبالؔ اپنی کشتِ ویراں سے ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی کوئی بھی کام کرنے میں جب تک کوئی شرعی یا اخلاقی ممانعت اور تکلیف نہ ہوتو کوئی عیب نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر کام کے لیے ان افراد واشخاص کو پیدا کیا ہے، جو اس کام کے اہل ہیں ۔ اگرایسا نہ ہوتو نظام حیات درہم برہم ہوجائے۔ مثلاً : ایک چپراسی اس بات پر ناراض ہو، کہ وہ چپراسی کیوں ہے ، جب کہ جج بھی اس جیسا ہی انسان ہے، کل سے وہ جج کی کرسی پر بیٹھے گا، اور تمام امور پر اپنے دستخط کرے گا، تو نتیجہ ظاہر ہے کیا ہوگا؟ اور اگر ایک ڈسپنسر یہ کہے میں سرجن کیوں نہیں ہوسکتا ، سرجن بھی تو میرے جیسا انسان ہے ؛لہذا کل سے وہ بھی آپریشن کرے گا، تو نتیجہ ظاہر ہے۔ ان باتوں کا مقصد ان افراد کی حوصلہ افزائی ہے ، جو محنت تو کرتے ہیں ، مگر کسی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ یا وہ لوگ جنہیں اپنے پیشہ اور کام میں عیب نظر آتا ہے ، اوروہ اس پر افسوس کرتے ہیں ۔کوئی بھی کام کرنے میں عیب نہیں ؛ عیب اس فن میں اناڑی ہونے میں ہے۔ شاعر نے بہت خوب کہا ہے : قسمت سے تو ناچار ہوں اے ذوق وگرنہ ہر فن میں ہوں طاق مجھے کیا نہیں آتا فارغ اوقات میں اپنے ان فنون میں مہارت حاصل کیجیے۔ اوراپنے فن میں پختہ اور اعلیٰ ماہر ہونے کا ثبوت دیجیے۔ کسی بھی فن میں مہارت کے لیے خود کو ایسے مشغول ومنہمک کردیں جیسے آپ کو اسی فن کے لیے پیدا کیاگیا ہے۔ شاعر کہتا ہے : اٹھ خاک میں مل پھر آگ میں جل جب خشت جلے تب کام بنے