کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 405
فصل چہارم: دنیاوی امور میں مہارت جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا ہے اِک بہانہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وَأَن لَّيْسَ لِلْإِنسَانِ إِلَّا مَا سَعَىٰ ‎﴿٣٩﴾‏ وَأَنَّ سَعْيَهُ سَوْفَ يُرَىٰ ‎﴿٤٠﴾ (النجم:۳۹،۴۰) ’’ او ریہ کہ انسان کے لیے اتنا ہی ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے ، اور عنقریب وہ اپنی کوششیں دیکھ لے گا۔ ‘‘ اور فرمایا:﴿ وَلِكُلٍّ دَرَجَاتٌ مِّمَّا عَمِلُوا ﴾(الانعام :۱۳۲) ’’اور ہر ایک کے لیے اس کے مطابق درجات ہیں جو کچھ اس نے کیا ہے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِحْرِصْ عَلَی مَا یَنْفَعُکَ وَ اسْتَعِنْ بِاللّٰہِ، وَلَا تَعْجِزْ،وَإِنْ أَصَابَکَ شَيْئٌ فَلَا تَقُلْ: لَوْ أَنِيْ فَعَلْتُ کَذَا وَکَذَا ؛ قُلْ قَدَرُ اللّٰہِ ، وَمَاشَائَ فَعَلَ، فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ۔))[1] ’’ اور اس چیز کی حرص کر جو تجھے نفع دے، اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر، اور خود کو عاجز نہ کر، اور اگر تمہیں کوئی پریشانی لاحق ہو تو یہ نہ کہو کہ اگر میں ایسے کرتا، اور ایسے کرتا؛ بلکہ کہو: اللہ نے مقدر میں لکھا تھا ، جو اللہ نے چاہا سو ہوگیا۔ سو بے شک ’’اگر مگر ‘‘ کہنا شیطان کے دروازے کھولتا ہے۔ ‘‘
[1] مسلم باب فيِ الأمرِ بِالقوۃِ وترکِ العجزِ والاِستِعانۃِ بِاللہِ … برقم(۶۹۴۵)۔