کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 403
داخل کردے، اور جس نے تین بار جہنم کی آگ سے پناہ مانگی ، تو جہنم کہتی ہے : یا اللہ ! اسے آگ کے عذاب سے بچا لے۔ ‘‘ غور کیجیے ! آپ بیٹھے بیٹھے کتنی بار اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال اور جہنم سے پناہ طلب کرسکتے ہیں ۔ چند لمحات کی محنت کو آخرت کے لیے ذخیرہ کیجیے۔ جہاد فی سبیل اللہ : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ‎﴿٦٩﴾ (العنکبوت: ۶۹) ’’اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ، ہم انہیں اپنی راہ کی طرف ضرور ہدایت دیں گے، اور یقینا اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کا ساتھی ہے۔‘‘ جہاد میں دین کی سر بلندی، مضبوط اسلامی مملکت کا قیام، کفر کے غلبہ کا توڑ،و فتنہ وفساد اور شر کا خاتمہ ہے، اور انسانی بقاء، اور سلامتی کاضامن ہے۔بندوں کی غلامی سے نجات حاصل کرکے صرف اور صرف ایک معبود ربرحق کی غلامی نصیب ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا ، اوربلاد اسلامیہ کی سرحدوں کی نگرانی کرنا،اور اگر معرکہ بپا ہو جائے تو دشمن کے سامنے ثابت قدم رہنا ، اور بھاگنے سے اجتناب کرنا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((لَا تَتَمَنُّوا لِقَائَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللّٰہَ الْعَافِیَۃَ ، فَإِذَا لَقَیْتُمُوْہُمْ فَاصْبِرُوْا،وَاعْلَمُوْا أَنَّ الْجَنَّۃَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّیُوْفِ۔)) [1] ’’ تم دشمن سے مڈ بھیڑ کی تمنا نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے عافیت کا سوال کرو، اور جب تمہاری ان سے مڈ بھیڑ ہو جائے تو صبر کرو، اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے ۔‘‘ بقول ِ شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ :
[1] متفق علیہ ۔البخاری باب کان النبِی ﷺ ِإذا لم یقاتِل أول النہارِ أخر القِتال… برقم (۲۹۶۵)۔مسلم باب کراہیۃِ تمنيِ لِقائِ العدوِ والأمرِ بِالصبرِ عِند اللِقائِ برقم (۴۶۴۰)۔