کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 402
وَ أَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الأَذٰی عَنِ الطَّرِیْقِ، وَالْحِیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الإِیْمَانِ۔)) [1]
’’ایمان کے سترسے کچھ زیادہ درجے ہیں ، ان میں سب سے اعلیٰ درجہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کا اقرار ہے؛ اور ادنیٰ درجہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ہے، اور حیا ء ایمان کا ایک حصہ ہے۔ ‘‘
دیکھئے! کتنے ہی مسلمان مختلف تکالیف میں مبتلا ہوں گے، ان کے لیے آسانی پیدا کریں ۔ راہ سے مراد صرف چلنے والی راہ اور پگ ڈنڈی ہی نہیں ہے، بلکہ دین کی راہ، حسن خلق، اور بھی بہت ساری چیزیں مراد ہو سکتی ہیں ۔
گر نقش قدم تیرے مشعل نہ بنے ہوتے
راہرو بھی لٹا ہوتا رہبر بھی لٹا ہوتا
جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ :
اصل کامیابی اور ناکامی آخرت کی ہے۔وہاں انسان اپنے وقت کا ایک ایک لمحہ ضائع کرنے پر افسوس کرے گا۔ دنیا میں اعمال صالحہ کے ساتھ ساتھ اللہ سے جنت مانگنا بھی انتہائی ضروری ہے۔ یہ لمحات ِفراغت جو میسر ہیں ، انہیں اپنے کام میں لائیں ؛ اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کریں ، او رجہنم کے عذاب سے پناہ مانگیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
((مَنْ سَأْلَ اللّٰہَ الْجَنَّۃَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَتِ الْجَنَّۃُ :اللّٰھُمَّ أَدْخِلْہُ اْلجَنَّۃَ وَمَنِ اسْتِجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، قَالَتِ النَّارُ :اللّٰھُمَّ أَجِرْہُ مِنَ النَّارِ۔))[2]
’’ جس نے تین بار اللہ سے جنت مانگی ، تو جنت کہتی ہے : یا اللہ ! اسے جنت میں
[1] مسلم۔ الجامع لشعب الإیمان باب ذکر الحدیث الذي ورد في شعب الإیمان برقم ۲۔ صححہ الألباني في السلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ برقم ۱۷۶۹۔ )
[2] الترمذی باب صفۃ أنہار الجنۃ برقم (۲۵۷۲)۔ سنن ابن ماجۃ باب صفۃ الجنۃ برقم (۴۳۴۰)۔صححہ الألباني في صحیح و ضعیف الجامع الصغیر برقم ۱۱۲۲۰۔