کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 401
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَقَدْ رَأَیْتُ رَجُلاً یَّتَقَلَّبُ فِيْ الْجَنَّۃِ فِيْ شَجَرَۃٍ قَطَعَھَا مِنْ ظَھْرِ الطَّرِیْقِ، کَانَتْ تُؤْذِيْ النَّاسَ۔)) [1]
’’میں نے جنت میں ایک آدمی کو دیکھا جو ادھر ادھر ٹہل رہا تھا۔ ایسا صرف راستہ سے ایک درخت کے کاٹنے کی وجہ سے تھا ، جو لوگوں کو تکلیف دیتا تھا۔‘‘
ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے عظیم ترین فوائد بیان کرتے ہوئے فرمایا:
((مَنْ نَفَّسَ کُرْبَۃً عَنْ مُسْلِمٍ مِنْ کُرَبِ الدُّنْیَا نَفَّسَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَۃً مِنْ کُرَبِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، وَ مَنْ یَسَّرَ عَلَی مُعَسَّرٍ یَسَّرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ فِيْ الدُّنْیَا وَ الآخِرَۃِ ۔وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِماً سَتَرَہُ اللّٰہُ فِيِْ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَاللّٰہُ فِيِْ عَوْنِِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِيِْ عَوْنِِ أَخِیْہِ)) [2]
’’ جس کسی نے اس دنیا کی تکالیف میں سے ایک تکلیف کسی مسلمان سے دور کی، اللہ تعالیٰ قیامت والے دن کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف اس سے دور کردیں گے، اور جس نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی پیدا کی، اللہ تعالیٰ اس وجہ سے دنیا اور آخرت میں اس کے لیے آسانی پیدا کردیں گے۔اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کی مدد میں رہتے ہیں جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔‘‘
اورفرمایا:
((اَلإِیْمَانُ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْنَ شُعْبَۃً ، أَفْضَلُہَا قَوْلُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہَ ،
[1] مسلم باب فضلِ إِزالۃِ الأذ ی عنِ الطرِیقِ برقم (۶۸۳۷)۔
[2] مسلم باب فضل الإجتماع علی تلاوۃ القرآن برقم ۷۰۲۸۔ المستدرک علی الصحیحین للحاکم کتاب الحدود برقم ۸۱۵۹۔ سنن أبي داؤد باب في المعونۃ للمسلم برقم ۴۹۴۸۔