کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 400
’’ ایک آدمی کہیں جارہا تھا کہ اسے بہت سخت پیاس محسوس ہوئی ۔وہ کنوئیں میں اترا، اور اس سے پانی پیا۔ پھر وہ باہر نکلا تواس نے ایک کتا دیکھا،جو پیاس کی وجہ سے ہانپ رہا تھا اور کیچڑ چاٹ رہا تھا۔ تو اس نے کہا:’’ اسے بھی ویسے ہی تکلیف ہورہی ہے جیسے مجھے ہو رہی تھی۔ سو اس نے اپنا موزہ پانی سے بھرا اور اسے اپنے منہ میں پکڑ کر اوپر چڑھا ، اورکتے کو پلایا ۔(یہاں تک کہ وہ سیراب ہوگیا) اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا ، اور اس انسان کی مغفرت کردی۔‘‘
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرشِ بریں پر
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ لَّا یَرْحَمِ النَّاسَ،لَا یَرْحَمُہُ اللّٰہُ۔))[1]
’’جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتے۔‘‘
نیز فرمایا: ’’ایک عورت ایک بلی کی وجہ سے جہنم کی آگ میں چلی گئی، اس نے بلی کو بند رکھا یہا ں تک کہ وہ مر گئی، اس نے جب اس بلی کو بند کرلیا نہ اسے پانی پلاتی تھی، اور نہ کھانا دیتی تھی، اور نہ اسے آزادا چھوڑتی کہ وہ زمین سے کیڑے مکوڑے کھا کر گزارا کر لے۔‘‘ (مسلم)
بس چند لمحوں کی محنت ایک آدمی کو جنت میں لے گئی اور دوسرے کو جہنم میں ۔ بس یہ لمحات کی قدر دانی ہے۔ اگر آپ کا پسندیدہ مشغلہ شکار کرنا یا جانور پالنا ہے، یا آپ ان اوقات کی مناسبت سے جنگلات وغیرہ کی سیر کرنا چاہتے ہیں ، تو جانوروں کے متعلق تعلیماتِ نبویؐ کا خیال رکھیں ۔
راستہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا:
[1] صحیح البخاری(۶۹۶۳) کتاب التوحید ؛ باب قولہ تبارک و تعالی:{قل إدعوا اللہ أو ادعوا الرحمن } ومسلم (۴۳۸۴) کتاب الفضائل ؛باب: رحمتہ ﷺ الصبیان و العیال وتواضعہ و فضل ذلک۔