کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 40
جو ہمیں اس دنیا میں بھی کامیاب انسان بننے کے لیے مدد گار ثابت ہو ، اور آخرت میں بھی کامیابی نصیب ہوجائے ؛جوکہ انتہائی اہم ہے ۔ چونکہ آخرت میں وقت کا دورانیہ لا محدود اور عمل کی گنجائش محدودہے ۔ تو پھر جو لمحات میسر ہیں ، وہ کسی نعمت کبری سے کم نہیں ۔
اہمیت ِوقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مقدس کتاب میں جا بجا وقت کی قسمیں کھا کر اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
وَالْعَصْرِ ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴿٣﴾ العصر
’’وقت عصر کی قسم! انسان نقصان میں ہے۔ مگر وہ نہیں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے ہیں …‘‘
امام اہل سنت علامہ فخر الدین رازی رحمہ اللہ اس سورت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
’’ اللہ تعالیٰ نے اس سورت میں عصر کی قسم کھائی ہے، جو کہ وقت ہے۔ کیونکہ اس میں بہت سے عجائب ہوتے ہیں ۔ انسان کے لیے خوشی اور پریشانی، صحت اور بیماری، تونگری اور فقر، یہ سب اس تغیر زمانہ کے مرہون منت ہیں ۔ کوئی بھی چیز اپنی قیمت اور عمدگی میں وقت کے برابر نہیں ہوسکتی۔ اگرکوئی ایک ہزار سال لایعنی چیزوں میں ضائع کردے، اور پھر توبہ کرے، اور یہ سعادت مندی عمر کے آخری لمحات میں نصیب ہوجائے، تو ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہے گا، اور دیکھے گا کہ اس کی عمر میں سب سے قیمتی لمحہ وہ توبہ کا لمحہ ہے۔ ‘‘[1]
زندگی کیا لذتِ عصیاں کی ناداں غور کر
برق رو دھارے پہ تنکا ہے جویوں بہہ جائے گا
دیکھتے ہی دیکھتے لذت فنا ہو جائے گی
اور عذاب اس کا ہمیشہ کے لیے رہ جائے گا
[1] ! تفسیر الکبیر:۳۰؍۱۸۴۔