کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 398
بھی اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں ، اوربھر پور منظم انداز میں کام ہورہا ہے۔ آپ اپنے گھر بیٹھ کر دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی تنظیم کے ذریعے یتیم اور بیوہ کی کفالت کا ذمہ لے سکتے ہیں ۔ عامل اور کفیل کے لیے برابر کا اجر ہوگا۔ تنگدست کی مدد کرنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَّ رَجُلاً مَاتَ فَدَخَلَ الْجَنَّۃَ، فَقِیْلَ لَہٗ : مَا کُنْتَ تَعْمَلُ؟ قَالَ: ’’ إِنِّي کُنْتُ أُبَایِعُ النَّاسَ، فَکُنْتُ أَنْظِرُ الْمُعْسِرَ،وَ أَتَجَوَّزُ فِيْ السَّکَۃِ، أَوْ فِيْ النَّقَدِ، فَغُفِرَلَہٗ۔)) [1] ’’بے شک ایک آدمی مرا، اور جنت میں داخل ہوا۔ اس سے پوچھاگیا: تمہارا عمل کیا تھا؟ کہا: میں لوگوں سے لین دین میں تنگدست کو مہلت دیتا تھا، اور اس سے نقد یا مقابل لینے میں نرمی کرتا تھا اس کی مغفرت کردی گئی۔‘‘ جو کوئی اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں اپنے کمزور بھائی کی مدد کرے گا تو اللہ کے ہاں اس کے لیے اجر عظیم ہے۔ حدیث میں ہے: ((کَانَاللّٰہُ فِيِْ عَوْنِِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِيِْ عَوْنِِ أَخِیْہِ الْمُسْلِمِ۔))[2] ’’ اللہ تب تک اپنے بندے کی مدد میں رہتے ہیں جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ أَقَالَ مُسْلِماً أَقَالَ اللّٰہُ عِثْرَتَہٗ۔))[3]
[1] مسلم باب فضل إنظار المعسر برقم (۴۰۷۸)۔ [2] مسلم /صدقہ کی بحث میں تخریج گزر چکی ہے ۔ [3] ابوداؤد باب في فضل الإقالۃ برقم (۳۴۶۲)۔ مستدرک الحاکم کتاب البیوع برقم (۲۲۹۱)۔ صححہ البانی۔