کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 396
دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے ۔‘‘ بہترین بدلہ: ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ﴾ (سبا: ۳۹) ’’جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کا بہترین بدلہ عنایت فرمائیں گے۔‘‘ انسان تو اس قدر خرچ کرتا ہے جتنا اس کی فقر ومسکنت؛ قوت اور استطاعت کے لحاظ سے مناسب ہے، اور اللہ اس کا بدلہ ایسے عطا فرماتے ہیں جیسے شان الٰہی کے شایان ہے۔ گناہوں کی مغفرت اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ إِن تُقْرِضُوا اللّٰهُ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ﴾(التغابن: ۱۷) ’’ اگر تم اللہ تعالیٰ کو قرض حسنہ دوگے، وہ اسے تمہارے لیے کئی گنا بڑھا دے گا، اور تمہاری مغفرت کردے گا۔‘‘ حضرت أنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : (( اَلصَّلاَۃُ نُوْرٌ وَالصِّیَامُ جُنَّۃٌ وَّالصَّدَقَۃُ تُطْفِيئُ الْخَطِیْئَۃَ کَمَا یَطْفِئُی الْمَائُ النَّارَ۔ وَالْحَسَدُ یَأْکُلُ الْحَسَنَاتُ کَمَا تَأْکُلُ النَّارُ الْحَطَبَ)) [1] ’’ نماز ایک نور ہے ، او رروزہ ایک ڈھال ہے ۔ اور صدقہ خطاؤوں کو ایسے مٹا دیتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے ۔ اور حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے ۔‘‘
[1] سنن الترمذي باب ما ذکر في فضل الصلاۃ برقم ۶۱۴۔ الجامع لشعب الإیمان برقم ۶۶۱۰۔ مسند ابي یعلی برقم ۱۹۹۹۔ صحیح۔