کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 395
ہیں جن کے کرنے سے انسان کے دل کو سکون حاصل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَىٰ وَاتَّقَىٰ ‎﴿٥﴾‏ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَىٰ ‎﴿٦﴾‏ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَىٰ ‎﴿٧﴾ (اللیل: ۵۔۷) ’’ سو جس نے عطیہ دیا، اور اچھی بات کی تصدیق کی، پس ہم اس کے لیے بھلائی کو آسان کردیں گے۔‘‘ پورا پورا بدلہ: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جو کچھ خرچ کیا جاتا ہے ، وہ بغیر کسی کمی یا نقصان کے پورے کا پورا مل جاتا ہے؛ ا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ‎﴿٢٧٢﴾ (البقرہ:۲۷۲) ’’ اور جو بھی بھلی چیز تم خرچ کرو، وہ تمہیں پوری پوری دی جائے گی، اور تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘ یہی نہیں کہ انسان کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ ملتا ہے ، بلکہ اللہ تعالیٰ انسان کے اخلاص اور اس کی نیت (دل کے بھید) کو جانتے ہیں ، اور اس کی نیت کے مطابق ایک نیکی کا بدلہ دس سے لیکر سات سو نیکیوں اوراس سے کئی گنازیادہ سے نوازتے ہیں ۔ تفصیل کا یہ موقع نہیں ۔ جہنم کی آگ سے نجات: اس سخت آگ سے نجات کے لیے معمولی سا صدقہ بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں بڑی اہمیت رکھتاہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :(( إِتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمَرَۃٍ۔)) [1] ’’اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ خواہ آدھی کھجور سے کیوں نہ ہو۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے : ’’ صدقہ اللہ تعالیٰ کے غصہ (غضب) کو ایسے مٹا
[1] البخاری باب اتقوا النار ولو بِشِقِ تمرۃ والقلِیلِ مِن الصدقۃِ برقم (۱۴۱۵)۔ مسلم باب الحثِ علی الصدقۃِ ولو بِشِقِ تمرۃ أو کلِمۃ طیِبۃ وأنہا حِجاب مِن النارِ برقم (۲۳۹۴)۔