کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 394
کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے…‘‘[1]
آئیے! ان فارغ اوقات کو کار آمد بنائیں ؛ معذور،بیوہ ، یتیم اور بے سہارا کی خبر گیری کریں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ؛ اپنی جیب سے اور اہلِ ثروت سے ایسے لوگوں کے ساتھ تعاون کروائیں جن کا اللہ کے بغیر کوئی سہارا نہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس مدد گار کی ایسی جگہ پر مدد کریں گے جہاں وہ چاہتا ہو کہ میری مدد کی جائے ؛ حدیث ہے:
((کَانَ اللّٰہُ فِيِْ عَوْنِِ الْعَبْدِ مَا کَانَ الْعَبْدُ فِيِْ عَوْنِِ أَخِیْہِ الْمُسْلِم۔)) [2]
’’ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندہ کی مدد میں رہتے ہیں جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔ ‘‘
صدقات پر انعام :
انسان کا کوئی بھی جو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیا جائے ، کبھی بھی ضائع نہیں جاتا ۔ بلکہ اس پر اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی بدلہ دیتے ہیں ،اور آخرت میں بھی اس کے لیے اجر و ثواب کا ایک بیش بہا ذخیرہ ہوتا ہے ۔ مگر اس کا احساس ظاہر کی آنکھ سے نہیں ہوسکتا ۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ سے بصیرت و سمجھ ملنے کی دعا کی جانی چاہیے ۔ اللہ کی راہ میں صدقہ و خیرات کرنے پر انسان کو کیا کچھ ملتا ہے یہ ایک طویل موضوع ہے جس میں سے چند ایک نکات کا تذکرہ صرف اپنے قارئین کی دلچسپی اور ترغیب کے لیے ذکر کیے جارہے ہیں ۔
نیکی اور بھلائی میں آسانی :
صدقات پر اللہ تعالیٰ سب سے پہلا انعام یہ عطا فرماتے ہیں کہ اس انسان کے لیے نیکی اور بھلائی کی راہیں کھول دیتے ہیں ،اور خیرواحسان کے کاموں میں آسانی پیدا کردیتے
[1] رواہ البخاری ، باب من جلس في المسجد یتنظر الصلاۃ برقم ۶۲۹۔ مسلم باب فضل اخفاء الصدقۃ برقم ۱۰۳۱)
[2] مسلم باب فضل الإجتماع علی تلاوۃ القرآن برقم ۷۰۲۸۔ المستدرک علی الصحیحین للحاکم کتاب الحدود برقم ۸۱۵۹۔ سنن أبي داؤد باب في المعونۃ للمسلم برقم ۴۹۴۸۔