کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 393
﴿ يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ ‎﴿٢٧٦﴾‏ (البقرہ:۲۷۶) ’’اللہ تعالیٰ سود کو ختم کرتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں ، اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گنہگار کو پسند نہیں فرماتے۔‘‘ صدقہ و خیرات کرنا یا ایسا کرنے کا حکم دینا اللہ تعالیٰ کے ہاں بہترین کاموں میں سے ایک ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے بہت بڑے اجر کا وعدہ کررکھا ہے ۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿ لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا ‎﴿١١٤﴾ (النسآء:۱۱۴) ’’ اور ان کی بہت ساری سرگوشیوں میں کوئی خیر نہیں ہے، مگر جوکوئی صدقہ کرنے کا حکم دے، یا نیکی کا، یالوگوں کے درمیان اصلاح کا کام کرے، اور جوکوئی یہ اللہ کی رضامندی کے لیے کرے گا، عنقریب اس کو ہم بہت بڑا بدلہ دیں گے۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ و خیرات کا اجر و ثواب بیان کرتے ہوئے فرمایا: ((مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَۃٍ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللّٰہِ وَخَتَمَ َلہٗ بِھَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔))[1] ’’جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے صدقہ کیا؛ اور اسی پر اس کا اختتام ہوا؛وہ جنت میں داخل ہوگا۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احوال قیامت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’سات قسم کے لوگ اس دن اللہ تعالیٰ کے سائے میں ہوں گے،جس دن اس کے سائے کے بغیر کوئی اور سایہ نہ ہوگا… ایک وہ آدمی جس نے اللہ کی راہ میں صدقہ دیا، اور اس صدقہ کو چھپایا یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو معلوم نہ ہو
[1] احمد برقم ۲۳۳۲۴۔قال شعیب الأرناؤوط : صحیح لغیرہ۔