کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 391
ھَمٍّ فَرَجاً وَرَزَقَہٗ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ۔))[1] ’’ جس نے استغفار کو اپنا معمول بنالیا، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہرتنگی سے نکلنے کی راہ، اور ہر غم سے چھٹکارا کا سامان کردیتے ہیں ، اور اس کو ایسی جگہ سے روزی عطا فرماتے ہیں جہاں اس کاگمان بھی نہ ہو۔‘‘ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((مَنْ رُزِقَ الشُّکْرُ لَمْ یُحْرَمْ مِنَ الْزِّیَادَۃِ، ومَنْ رُزِقَ الدُّعَائُ لَمْ یُحْرَمْ الإِجَابَۃُ، وَمَنْ رُزِقَ التَّوْبَۃُ لَمْ یُحْرَمْ الْعَفْوُ، وَمَنْ رُزِقَ الصَّبَرُ لَمْ یُحْرَمْ الأَجَرُ ، وَمَنْ رُزِقَ الِاسْتَغْفَارُ لَمْ یُحْرَمْ مِنَ الْمَغْفِرَۃُ۔)) ’’ جس کو شکر کی نعمت سے نوازا گیا، وہ اور زیادہ ملنے سے محروم نہیں رہے گا، اور جس کو دعا کی توفیق دی گئی ، وہ قبولیت سے محروم نہیں رہے گا، اور جس کو صبر سے نوازا گیا وہ اجر سے محروم نہیں رہے گا ، اور جس کو استغفار کی توفیق دی گئی ، وہ بخشش سے محروم نہیں رہے گا۔‘‘ توبہ کی شرائط: توبہ کی قبولیت کے لیے کچھ شرطیں اوراہم ترین بنیادی امور ہیں ، جن کو پورا کئے بغیر توبہ قبول نہیں ہوتی ؛ وہ شرائط حسب ذیل ہیں : ۱: توبہ اس کا وقت ختم ہونے سے پہلے کی جائے۔ وقت مدت دو طرح کی ہے۔ خاص مدت، جو ہر انسان سے تعلق رکھتی ہے۔ اور یہ مدت سانس اکھڑنے سے پہلے تک ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ
[1] ابو داؤد ،باب في الاستغفار برقم ۱۵۲۰۔سنن ابن ماجۃ باب الاستغفار برقم ۳۸۱۹۔ السنن الکبری باب ما یستحب من کثرۃ الاستغفار في الخطبۃ برقم ۶۲۱۴۔ ضعیف۔