کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 390
’’ گناہ سے توبہ کرنے والا ایسے ہے جیسے اس کا کوئی گناہ ہے ہی نہیں ۔ ‘‘ توبہ نصوح سے مراد وہ توبہ ہے جس کے بعد وہ گناہ نہ کیا جائے ، اور جس کا حق مارا ہو، اسے ادا کیا جائے۔ گناہ کے ہونے پر افسوس اور ندامت ہو، اور آئندہ کیلئے گناہ نہ کرنے کا پکا عزم ہو۔ موتی سمجھ کر شان کریمی نے چن لیے قطرے جو تھے میرے عرقِ انفعال کے دنیاوی فائدہ : توبہ کے دنیاوی فوائدبے شمارہیں ۔ یہاں پر ان کا شمار اور گنتی ممکن نہیں ؛بس اس جانب ترغیب دلانے کے لیے ایک اشارہ مقصود ہے۔ ان فوائد میں اہم فائدہ لوگوں کے حقوق کی ادائیگی، معاشرتی امن کے قیام میں اپنی ذمہ داری سے عہد بر آن ہونا، اور آخرت کے خوف سے ذاتی اصلاح ہے۔ کیونکہ سچی توبہ کے لیے بنیادی شرائط میں سے ایک لوگوں کے غصب کردہ حقوق کا واپس کردینا ہے۔ ورنہ توبہ اور ناقابل قبول ہے۔ من جملہ فوائد میں سے : رزق میں آسانی وفراوانی ، مشکلات سے نجات، اور مصائب سے چھٹکار ا، خوش گوار ، پر اطمینان ، اور آرام دہ زندگی گزارنا ہے۔ فرمان الٰہی ہے : ﴿ وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ﴾(ہود :۳) ’’ اور یہ کہ تم اپنے رب سے معافی مانگو، اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرو، وہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک مقررہ وقت تک بہترین سازوسامان سے نوازے گا، اور ہر ایک بھلائی کرنے والے کو بھلا بدلہ دے گا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ لَزِمَ الِاسْتَغْفَارَ جَعَلَ اللّٰہُ لَہٗ مِنْ کُلِّ ضِیْقٍ مَخْرَجاً، وَمِنْ کُلِّ