کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 387
’’ بنی آدم سب کے سب خطا کار ہیں ، اور بہترین خطاکار توبہ کرنے والے ہیں ۔‘‘ استغفار میں اللہ کی رحمت کا بڑا ہی حسین پہلو ہے ، اس سے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں ، نیکیاں بھی ملتی ہیں ،اور اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکات بھی نصیب ہوتی ہیں ۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ أَفَلَا يَتُوبُونَ إِلَى اللّٰهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ‎﴿٧٤﴾ (المائدہ:۷۴) ’’کیا وہ اللہ کی طرف رجوع اور استغفار نہیں کرتے ، اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘ ایک اچھے اور خوفِ خدا رکھنے والے انسان کی صفت یہ ہے کہ وہ گناہ پر اصرار نہیں کرتا ، بلکہ فوراً توبہ اور ترکِ گناہ سے اپنے اللہ کو راضی کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللّٰهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللّٰهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ‎﴿١٣٥﴾ (آل عمران:۱۳۵) ’’ اور وہ لوگ جب کوئی برائی کا کام کرگزرتے ہیں ، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ، تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں ، اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں ، اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون ہے جو گناہوں کا بخشنے والا ہو، اور وہ اپنے فعل دانستہ طور پر پر اصرار نہیں کرتے ۔‘‘ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ اللہ کی قسم میں روزانہ ستر مرتبہ استغفار کرتا ہوں ۔‘‘1 ایک اورمقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِي نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَوْلَمْ تَذْنَبُوْا، لَذَہَبَ اللّٰہُ بِکُمْ، وَلَجَائَ