کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 384
﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ ‎﴿١١٤﴾ (ھود :۱۱۴) ’’ نمازقائم کیجیے دن کے اطراف پر، اور رات کے ایک حصہ میں ، بے شک بھلائیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ، اور یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے۔ ‘‘ اللہ کسی محنت کرنے والے کی محنت کو کبھی بھی ضائع نہیں کرتے، اس بڑے انعام کے ساتھ ساتھ کہ اللہ تعالیٰ نے اعمال صالحہ پر مغفرت کا وعدہ کیا ہوا ہے، مزید ترغیب کے لیے اس پر جنت کی گارنٹی بھی دی ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ عَظِيمٌ ‎﴿٩﴾‏ (المائدہ:۹) ’’ اللہ کا ان لوگوں کے ساتھ وعدہ ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ، ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔ ‘‘ جب انسان اپنے گناہ سے ڈرے، نیک اعمال بجالائے، اور اپنے نفس کو بھلائیوں کا عادی بنادے، اس صور ت میں گزرا ہوا گناہ اس کے جنت میں داخل ہونے کا ذریعہ بن جاتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ ‎﴿٤٦﴾‏ (الرحمٰن:۴۶) ’’ اوراس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا ؛ دو جنتیں ہیں ۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُ النَّاسِ مَنْ طَالَ عُمْرُہٗ وَحَسُنَ عَمَلُہٗ۔))[1]
[1] الترمذی، باب طول العمر للمؤمن برقم ۲۳۲۹۔ حسن صحیح ؛جامع الصحیح نمبر ۳۲۹۷۔ السنن الکبری للبیہقي باب طوبی لمن طال عمرہ وحسن عملہ برقم ۶۷۶۳۔ المتسدرک علی الصحیحین للحاکم کتاب الجنائز برقم ۱۲۵۶۔