کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 380
صحبت صالحین ،ان کے کلام سے فوائد اورنکات ایسے نوٹ کرنا ،جیسے عمدہ پھل چنا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اللہ فرماتے ہیں :
’’ میری خاطرمحبت کرنے والوں کے لیے میری محبت واجب ہوگئی ہے۔ اور ان کے لیے بھی جو میری خاطر مجلس آراستہ کرتے ہیں ۔ اور ان کے لیے بھی جو میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرتے ہیں ۔‘‘[1]
اور فرمایا:
’’ ایمان کا مضبوط تر ین رشتہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے محبت اور دشمنی رکھی جائے۔‘‘[2]
مسلمان کا اپنے بھائی سے اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے محبت سچے ایمان، اور حسنِ خلق کا مظہرہے ۔ اس ڈھال سے اللہ تعالیٰ قلب مومن کی حفاظت اور اس میں ایمان کو مضبوط کرتے ہیں ، تاکہ نہ تو وہ کمزور ہو اور نہ بھٹکنے پائے ۔ جنید بغدادی رحمہ اللہ نے ایک آدمی کونصیحت کرتے ہوئے فرمایا:
’’ بھلائی کا خزانہ تین باتوں میں ہے :
۱: اگر اپنے دن کو ایسی چیز میں نہ لگا سکو جس میں تمہارے لیے بھلائی ہو تو ایسی چیز میں بھی نہ لگاؤ جس میں تمہارے لیے برائی ہو۔
۲: اگر تم نیک اور صالحین کی صحبت نہیں اختیار کرسکتے تو برے اور شریر لوگوں کی صحبت بھی اختیار نہ کرو۔
۳: اور اگر تم اپنے مال کو ایسی چیز میں خرچ نہیں کرسکتے جس میں اللہ کی رضامندی ہو تو ایسی چیز میں بھی خرچ نہ کرو جس میں اللہ کی ناراضگی ہو۔‘‘[3]
[1] مشکوٰۃ ۔ المعجم الکبیر برقم ۱۵۰۔موطأ ، باب ما جاء في المتحابین في اللہ ، برقم ۱۷۱۱۔ صحیح ابن حبان ،باب الصحبۃ و المجلس برقم ۵۷۵۔ مسند أحمد بن حنبل برقم ۲۲۰۳۰ ۔
[2] شعب الإیمان ، باب الدلیل علی أن الطاعات کلہا من إیمان برقم ۱۳۔مسند ابن ابی شیبۃ برقم ۳۲۱۔مصنف ابن ابی شیبۃ برقم ۷۰۔وفي باب ما ذکر عن نبینا صلي الله عليه وسلم برقم ۳۴۳۳۸۔
[3] الزہد ، للبیہقی؍۲۹۰۔