کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 379
نے بہت خوبصورت انداز میں کہا:
جمال ہم نشین در من اثر کرد
وگرنہ من ہمہ خاکم کہ ہستم
عربی شاعر کہتا ہے:
فَتَشَبَّھُوْا بِالْکَرَامِ إِنْ لَمْ تَکُوْنُوْا
مِثْلَہُمْ إِنَّ التَّشَبُہَ بِالْکَرَامِ فَلاَحٌ
’’بزرگوں کی مشابہت اختیار کرو، اگرچہ تم ان جیسے نہیں ہو، کیونکہ بزرگوں کی مشابہت اختیار کرنے میں کامیابی ہے۔‘‘
اُردو کے شاعر نے بھی اس میں اپنا حصہ یوں ڈالا ہے :
مستی کے لیے بوئے مئے تلخ ہے کافی
میخانے کا محروم بھی محروم نہیں ہے
لقمان حکیم کی نصیحت:
جناب لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایاتھا:
’’ اے میرے بیٹے! ایسی قوم کی مجلس میں بیٹھنا جو اطاعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کررہے ہوں ؛ اگر تو اہل علم ہوگا، ان کا علم تجھے نفع دے گا، اور اگر جاہل ہوگا، وہ تجھے علم کی بات سکھائیں گے؛ اور ان پر جو رحمتیں اور رزق نازل ہوگا، اس میں تیرا بھی حصہ ہوگا، اور ایسی قوم کے ساتھ مت بیٹھ جو اللہ کو یاد نہیں کرتے، کیونکہ اگر تو عالم ہوگا تو تجھے تیرا علم نفع نہیں دے گا، اور اگر جاہل ہوگا، تو تیری جہالت کو اور زیادہ کردیں گے، اوراگر ان پر لعنت یا اللہ کی ناراضگی نازل ہوئی تو تیرا شمار بھی ان میں ہوگا۔‘‘[1]
[1] سنن الدارمی ؛ باب التوبیخ لمن یطلب العلم لغیر اللہ ، برقم ۳۸۱۔