کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 375
تربیت اولاد :
اولاد کی زندگی بنانے اوربگاڑنے میں والدین کا کرداربنیادی ہوتا ہے۔ ہر بچے کو اللہ فطرت سلیمہ پر پیدا کرتے ہیں ،جسے اس کے والدین کی تربیت بگاڑتی یا بنا تی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ إِلاَّ وَ یُوْلِدُ عَلیَ الْفِطْرَۃِ ؛ فََأَبَوَاہُ یُھَوِّدَانِہٖ، وَیُنَصِّرَانِہٖ، وَیُمَجِّسَانِہٖ۔))[1]
’’ ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے؛ سو اس کے والدین اس کو یہودی، عیسائی، اور مجوسی بنادیتے ہیں ۔‘‘
بچوں اور اہل خانہ کی تربیت کے متعلق کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہت تاکید آئی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا ﴾(التحریم)ٖ
’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنی آل و اولاد کو جہنم کی آگ سے بچاؤ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((أَکْرِمُوْا أَوْلاَدَکُمْ وَأَحْسِنُوْا آدَابَہُمْ فَإِنَّ أَوْلاَدَکُمْ ہَدِیَۃٌ إِلَیْکُمْ۔))[2]
’’اپنی اولاد کے ساتھ اچھا اور کرم کا معاملہ کرو، اور ان کو اچھے آداب سکھاؤ ، بے شک تمہاری اولاد اللہ کی طرف سے تمہارے لیے ایک تحفہ ہے۔ ‘‘
اولاد کے ساتھ بڑی شفقت و الفت؛ ان پر کرم و محبت کا مطلب اور ان کے حقوق کی صحیح معنوں میں ادائیگی ان کودینی علم و عمل سکھانا اور تربیت دینا ہے،تاکہ وہ صحیح دیندار بن سکیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] البخاری باب ما قِیل فِی أولادِ المشرِکِین برقم (۱۳۸۵) مسلم باب معنی کل مولود یولد علی الفِطرۃِ وحکمِ موتِ أطفالِ الکفارِ وأطفالِ المسلِمِین برقم (۶۹۲۶)۔
[2] ابن ماجۃ باب بر الوالد و الآحسان إلی البنات برقم ۳۶۷۱۔