کتاب: تحفۂ وقت - صفحہ 372
﴿ لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ ﴿٧٨﴾ كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ ﴿٧٩﴾ (المائدہ:۷۸،۷۹)
’’ بنی اسرائیل کے کافروں پر داؤد علیہ السلام اور عیسیٰ بن مریم m کی زبانی لعنت کی گئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ نافرمانیا ں کرتے تھے اور حدسے آگے بڑھ جاتے تھے۔ اور آپس میں ایک دوسرے کو برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ، منع نہ کرتے تھے،اور جو کچھ بھی یہ کرتے تھے یقینا بہت ہی برا تھا۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات پڑھ کر فرمایا:
((وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ وَلَتَأْخَذُنَّ عَلَی یَدِ الْمَسِيْ وَلَتَطْرَأَنَّہٗ عَلَی الْحَقِّ أَطْراً ، أَوْ لَیَضْرِبَنَّ اللّٰہُ قُلُوْبَ بَعْضِکُمْ عَلَی بَعْضٍ أَوْ یَلْعَنَکُمْ کَمَا لَعَنَہُمْ۔)) [1]
’’اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے! تم ضروربا لضرور نیکی کا حکم دوگے، برائی سے منع کروگے اور خطا کار کی اصلاح کروگے، اور غلط کار کو ہاتھ سے پکڑ کرراہ راست پر لاؤ گے ، اور حق بات پر ایک دوسرے کی نصرت کرو گے ؛ ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے بعض کے دلوں کو بعض پر دے مارے گا، اور تم پر ایسے لعنت کرے گا جیسے بنی اسرائیل پر لعنت کی تھی۔‘‘
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِنَّ اللّٰہَ أَوْحٰی إِلَی جِبْرِیْلَ أَنِ اقْلِبْ مَدِیْنَۃَ کَذَا وَکَذَا بِأَھْلِہَا،قَالَ:فَقَالَ:یَا رَبِّ! إِنَّ فِیْہِ عَبْدَکَ فُلاَناً لَّمْ یَعْصِکَ طَرْفَۃَ
[1] ابو داؤد باب الأمر والنہي برقم (۴۳۳۸)۔ سنن الترمذي باب الأمر بالمعروف والنہي عن المنکر برقم(۲۱۶۹)۔